صونائی حکومت عوامی مفادکیلئے کام کرناہوگی۔۔۔۔۔ اداریہ

وفاق اورصوبائی حکومت کے درمیان محاذ آرائی کسی سے ڈھکی چھپی نہیںرہی جمعہ کے روز وزیراعظم شہبازشریف جب گلگت پہنچے تو وزیراعلیٰ گلگت بلتستان صوبائی کابینہ کے ہمراہ ضلع دیامرکے دورے پر روانہ ہوگئے جہاں انہوں نے سیلاب سے متاثرہونے والے علاقوں کا دورہ کیا ہونا تو یہ چاہیے تھا وزیراعلیٰ تمام سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ملک کے وزیراعظم کا نہ صرف استقبال کرتے بلکہ گلگت بلتستان میں سیلاب سے جو تباہی ہوئی ہے اس پر بھی تفصیلی بریفنگ دیتے صوبائی حکومت کی اس طرز عمل پر پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر اور اپوزیشن لیڈر نے کہا ہے کہ وزیر اعلی خالدخورشید نے وفاق کے خلاف طبلِ جنگ بجا دیا ہے اب نتائج بھگتنے کے لئے تیار رہیں۔اس طرح کے منفی طرز عمل سے گلگت بلتستان کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔ خالد خورشید کو گلگت بلتستان کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے اسکا ایک نکاتی ایجنڈا عمران نیازی کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق ان کا مزید کہنا تھاکہ وزیر اعلی کی گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کرنے میں سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ گرانٹ اِن ایڈ سے چلنے والے صوبے میں بیٹھ کر وفاق کے ساتھ جنگ کا آغاز کیا ایسے میں چیف سیکرٹری اور آئی جی پی کو ان کے غیر قانونی احکامات پر چلنے نہیں دیں گے۔ وزیر اعظم پاکستان کا دورہ گلگت اور ان کی جانب سے استقبال سمیت مسائل پر بریفنگ دینے کے بجائے کہیں اور رفو چکر ہونا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہ اپنی سیٹ کو بچانے اور عمران نیازی کو خوش کرانے کے لئے گلگت بلتستان کے وسائل کو بھی فروخت کر سکتا ہے اب وزیر اعلی نے خود ہی جنگ کا آغاز کردیاجس کا نتیجہ انہیں بھگتنا ہوگا۔
اس سے قبل بھی کئی بار ارباب اختیارکے گوش گزار کرتے چلے آرہے ہیں کہ پاکستان کو حالیہ دنوں سیلاب کی بدترین صورتحال کا سامنا ہے اس مشکل گھڑی میں سیاسی رہنمائوں کو متاثرین سیلاب کی بحالی کے لیے تمام اختلافات کچھ دیر کے لیے ہی سہی مگر بھلا کر اکٹھے بیٹھنا چاہیے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں بھی سیاسی رہنماایک ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں بہرحال وزیراعظم شہبازشریف نے جمعہ کے روز گلگت بلتستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے ایک روزہ دورہ پرگلگت پہنچے وزیر اعظم ضلع غذر زیادہ متاثرہ گائوں بوبر کے سیلاب متاثرین سے بھی ملاقاتیں کیں وزیر اعظم پاکستان نے متاثرین سیلاب کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے3بلین روپے اورجاں بحق افراد کے لواحقین کو دس لاکھ روپے دینے کااعلان کیا،انہوں نے گائوں بوبر کی ترقی کے لیے 100 ملین روپے سے5کلومیٹر سڑک کی تعمیرسمیت ضلع غذر میں6تباہ شدہ پلوں کی تعمیر میں مدد کے لیے NHAکو ہدایات جاری کیں اس موقع پر وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 10000کنال زرعی اراضی سیلاب کی زد میں اور 1000سے زائد مکانات کو جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا ہے۔ درجنوں پل، سینکڑوں واٹر سپلائی لائنیں اور واٹر چینل تباہ ہو گئے ہیں۔اس کے علاہ سیلاب کے باعث سینکڑوں کلومیٹر سڑک کا بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
وزیراعظم پاکستان میاں شہبازشریف کی متاثرین سیلاب سے ملاقات اورمتاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران جس طرح عوام کی دادرسی کرتے ہوئے بحالی کے کاموں کے لیے 3ارب روپے دینے کے اعلان سمیت دیگر اہم اعلانا ت بھی کیے گئے وزیراعظم کے دورے کو علاقے کے عوام قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور امید کررہے ہیں کہ گگت بلتستان جیسے پسماندہ دوردراز خطے میں جو موجودہ مون سون بارشوں اور سیلاب کے بعد صورتحال پیدا ہوئی ہے خاص طورپرسردیوں سے قبل متاثرین سیلاب کی بحالی یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرکے دکھائیں گے وزیراعظم کے مشیر قمرالزمان کائرہ بھی دوروزہ دورے پر گلگت بلتستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں انہوں نے بھی متاثرین کی بحالی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کا وعدہ کیا۔
وفاقی رہنمائوںکی گلگت آمد اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ وہ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح گلگت بلتستان کے عوام کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لینے کے لیے جمعہ کے روز وزیر اعلی گلگت بلتستان محمد خالد خورشید صوبائی وزرا کے ہمراہ دیامر تانگیرکے دورے کے موقع پرخطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہم اپنے بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، سیلاب زدگان آئندہ چھ ماہ تک 25000روپے ماہانہ اور متاثرین کیلئے تین ماہ تک اوپن مارکیٹ سے گندم مہیاکی جائے گی انہوں نے مزید کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں وفاقی حکومت امداد دے نہ دے لیکن صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ متاثرین سیلاب کے لیے ہر ممکن اقدامات کرینگے ۔
دیامرکے دورے کے موقع پر وزیراعلیٰ نے سرکاری محکموں کے ذمہ داران کو کئی ایک اہم احکامات بھی جاری کیے اور انہوں نے اس امر کا بھی اظہار کیا کہ متاثرین سیلاب کی بحالی کے لیے سالانہ ڈویلپمنٹ بجٹ میں سے کٹوتی سمیت اگر وزراء کو اپنی تنخواہیں بھی دینی پڑیں تو وہ متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث پورا ملک پریشان اور متاثرین سیلاب ہر ممکن امداد کے منتظر نظر آرہے ہیں ایسے میں حکومتی مشینری کا متاثرین کے پاس جانا اور ان کی دادرسی کرنا انتہائی ضروری تھا مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے وزیراعظم پاکستان گلگت میں اور وزیراعلیٰ جی بی صوبائی دارالحکومت چھوڑ کر دیامر کی طرف روانہ ہوگئے وزیراعظم کا استقبال نہ کرنا صوبائی حکومت کی کیا حکمت عملی ہے اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا البتہ پیپلزپارٹی کے رہنما امجد ایڈووکیٹ یہ کہہ چکے کہ چیف منسٹرگلگت بلتستان نے طبل جنگ بجا دیا ہے اب انہیں نتائج بھگتنے کے لیے تیاررہنا ہوگا اس سے قبل بھی اپوزیشن رہنما کئی مرتبہ وزیراعلیٰ جی بی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی میں لانے کے بیانات دیتے دیکھے گئے صوبائی حکومت پورے اعتماد کے ساتھ علاقے کی حکمرانی کرتی چلی آرہی ہے البتہ بہترہوتا کہ وزیراعلیٰ جی بی وزیراعظم کا گلگت میں نہ صرف استقبال کرتے بلکہ ان کی آمد سے فائدہ اٹھانے کی بھی بھرپورکوشش کرنی چاہیے تھی ۔

شیئر کریں

Top