گلگت بلتستان میں اصلاحات کی تاریخی کہانی

1991 کے اتخابات تک گلگت بلتستان کونسل کی کل نشتوں کی تعداد 16 تھیں 1994 میں شمالی علاقہ جات کونسل یگل فریم ورک میں تر میم کر کے نشتوں میں اضافہ کیا گیا اور 16 سے بڑھا کر 24 نشتیس براہ راست بالغ رائے دہی کے ذریے منتخب ہوئے اور خواتین کی 2 مخصوص نشتیس 24 ممبران کے ووٹ سے منتخب ہوئیں اس فریم ورک کے تحت ضلع گلگت ضلع بلتستان سکردو اور ضلع دیامر کی چار چار نشتوں میں اضافہ کر کے چھ چھ نشتیں دی گئیں جبکہ غزر اور گنگچھے دو دو نشتوں میں ایک ایک کا اضافہ کر کے تین تین نشیں دی گئی شمالی علاقہ جات کونسل کے تریم شدہ لیگل تریم ورک کے تحت بیاں پہلی دفعہ جماعتی بنیاد پر الیکشن منقتد ہوئے اور اس الیکشن میں تحریک جعفریہ پاکستان کی طرف پانچواں صوبہ منشور کا اہم حصہ تھا عوام نے جماعتی بیناد پر ہونے والے اس انتخابات میں بھر پور انزاز میں اپنا حصہ ڈالا پر سیاسی اور مزہبی جماعتوں نے بڑی بڑی ریلیاں نکالی بڑے بڑے جلسے کیے اور گلی گلی پوسٹرز اور بینز کے ذریعے اپنا اپنا منشور پنچانے کی کوشش کی چونکہ پہلی دفعہ سیاسی اور مذہبی جماعتیں متعارف ہورہی تھیں ہر ایک نے اپنی پوری طاقت کے ساتھ انتخابی رابط مھم سرانجام دے اس جماعتی بنیاد پر ہونے والے الیکشن میں مذہبی سیاسی جماعت تحریک جعفریہ پاکستان نے 8 نشتوں کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی پاکستان پیپلز پارٹی 7 نشتوں کے حصول کے ساتھ دوسرے نمبر ہر آئی پاکستان مسلم لیگ کو ایک نشت ملی جبکہ 8 آزاد آمیدوار جیت گئے چونکہ وفاق میں پی پی پی کی حکومت تھی لہزا آزاد آمیدواروں کی مدد سے پی پی پی کے رکن کونسل پیرکرم علی شاہ ڈپٹی چیف ایگز یکیٹو منتخب ہوے اور شمالی علاقہ جات میں پی پی پی کی صوبائی حکومت بنی تحریک جعفریہ پاکستان اکثریت میں ہونے کے باوجود حکومت بنانے میں ناکام رہی البتہ پروفسر غلام می۔سلیم جو ٹی جے پی کی طرف سے رکن ممبر منتخب ہوئے تھے ان کو خبر لگالی کے طور پر مشیر بنایا گیا ،1999 کے انتخابات سے پہلے لیگل فریم ورک آرڈر میں تریم کر کے شمالی علاقہ جات کونسل کو پہلی بار شمالی علاقہ جات قانو ساز کونسل قرار دے دیا گیا اس انتخابات میں ٹی جے پی کے 5 پی پی پی کے 6 پاکستان مسلم لیگ 8 اور 5 آزاد آمیدوار منتخب ہوے جبکہ پانچوں اضلاع سے ایک ایک خاتون کونسل منتخب ہوے اس بار حاجی فدا محمد ناشاد ڈپٹی چیف ایگزیکٹو اور جناب صاحب خان سپکر منتخب ہوے اور تین مشیران بنائے گئے بعد میں دو اور مشیران تقررکر کے ان کی تعداد 5 ہوگئی مشیران میں ٹی جیپی پاکستان مسلم لیگ اور پی پی پی کو نمائند گی ملی اس کا مقصد یہ ہے کہ گلگت بلتستان کی نی نسل کو آئینی حقوق اور اصلاحات کی تارخ سے آگاہ کیا جائے وفاقی حکومتو نے کبھی بھی گلگت بلتستان کے عوام کے زخموں پر مرہم لگانے کی کوشش نہیں کی ہے ابھی مسقبل میں دینے کے لے جو اعلانات ہورہے ہیں وہ بھی ایک سنہرا خواب ہی ہوگا۔

شیئر کریں

Top