الٹراساؤنڈ سے ذیابیطس کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے، تحقیق

12345-94.jpg

کیلیفورنیا(ویب ڈیسک)امریکی سائنسدانوں نے جگر میں موجود کچھ مخصوص اعصاب پر بالاصوتی (الٹراسانڈ) لہریں وقفے وقفے سے مرکوز کرکے ٹائپ 2 ذیابیطس کے علاج میں کامیابی حاصل کی ہے تاہم یہ تجربات ابھی جانوروں پر کیے گئے ہیں۔
ریسرچ جرنل نیچر بایومیڈیکل انجینئرنگ کے تازہ شمارے میں مختلف امریکی تحقیقی اداروں اور جامعات کے ماہرین کی اس مشترکہ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ جگر میں کچھ خاص اعصاب پر صرف تین منٹ تک الٹراسانڈ لہریں مرکوز کرنے پر جانوروں کے خون میں انسولین اور شکر کی مقدار نمایاں طور پر کم ہوگئی۔ یہ تجربات چوہوں، چوہیاں اور سروں پر انجام دیئے گئے۔
جگر کے ایک حصے پورٹا ہیپاٹس میں اعصاب کا گچھا موجود ہوتا ہے جسے ہیپاٹوپورٹل نرو پلیکسس کہا جاتا ہے۔
یہ اعصاب، جسم میں گلوکوز اور غذائی اجزا کی تازہ ترین صورتِ حال کے بارے میں دماغ کو آگاہ رکھتے ہیں۔
اس سے قبل تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ اعصاب کے اس گچھے میں سرگرمی کی کمی بیشی سے خون میں بھی گلوکوز اور انسولین، دونوں کی مقداروں میں اتار چڑھا رونما ہوتے ہیں۔
البتہ اعصاب کا یہ گچھا اتنا مختصر ہے کہ اس میں سرگرمیوں کو باہر سے کنٹرول کرنا بے حد مشکل ثابت ہوتا ہے۔
انہیں تحریک دینے اور خون میں گلوکوز/ انسولین کی مقدار کم کرنے کیلیے مرکوز الٹراسانڈ کی یہ تکنیک چند سال پہلے ایک نئے امکان کے طور پر ہمارے سامنے آئی تھی۔
حالیہ تجربات میں اس تکنیک کو جانوروں پر آزما کر اس کے مثر ہونے کی ابتدائی تصدیق ہوئی ہے۔
مختصر دورانیے کیلیے وقفے وقفے سے مرکوز الٹراسانڈ لہریں ڈالنے کے باعث جگر کے ان مخصوص خلیوں میں جو تحریک پیدا ہوئی، اس سے جانوروں کے خون میں شکر (بلڈ شوگر) اور انسولین کی مقدار کم ہوئی۔
کامیاب ابتدائی تجربات کے بعد اب ماہرین اسی تکنیک کو انسانوں پر آزمانے کیلیے اجازت کے منتظر ہیں۔
اگر انسانی تجربات میں بھی یہ تکنیک اتنی ہی کارآمد اور مفید ثابت ہوئی تو امید ہے کہ آئندہ چند برسوں میں ذیابیطس کا ایک نیا، بہتر، مثر اور کم خرچ علاج ہمارے پاس ہوگا جس کیلیے کسی آپریشن کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہوگی۔

شیئر کریں

Top