آواز دہرے طریقے سے سرطان کا علاج کرسکتی ہے

123-126.jpg

مشی گن: سرطان کے مریض چوہوں میں آواز کی لہروں سے حیرت انگیز علاج کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ یہ اہم کام جامعہ مشی گن میں کیا گیا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ عمل ’ہسٹوٹرپسی‘ کہلاتا ہے جو دو طرح سے کینسر پر حملہ کرتا ہے۔ سب سے پہلے یہ جسم میں چھپے رہنے والے سرطانی خلیات سے ایک طرح کا خلوی دیوار کا نقاب اتارتا ہے جس کے بعد کینسر کے خلیات ظاہر ہوجاتے ہیں اور علاج میں آسانی ہوجاتی ہے۔ دوم، یہ عمل جسم کے اندرونی دفاعی (امنیاتی) نظام کو بڑھاتا ہے اور اس سے ریڈیو یا کیموتھراپی کی ضرورت کم ہوجاتی ہے۔
اگرچہ ہسٹوٹرپسی کوئی نئی ٹیکنالوجی نہیں تاہم ماہرین نے اس کے امنیاتی نظام پر اثرات پر اب گہری تحقیق کی ہے۔ اس میں چوہے کے جگر میں سرطانی رسولیوں کو تباہ کیا گیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر آواز کی لہروں سے سرطانی پھوڑے اور خلیات مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ 80 فیصد چوہے کینسر سے پاک ہوگئے اور امنیاتی نظام مضبوط ہونے سے ان میں سرطان کا دوبارہ حملہ نہیں ہوا۔
یہ تحقیق’فرنٹیئرز اِن امیونولوجی‘ میں شائع ہوئی ہے۔ ہسٹوٹرپسی میں آواز کی لہریں سرطانوی خلیات کی دیواروں کو توڑ دیتی ہیں اور اندر موجود سرطان کی وجہ بننے والا اینٹی جِن باہر آجاتا ہے جو جسم کو سرطان کے خلاف لڑنے کے لیے تیار کرتا ہے۔ یہ عمل کیمواور ریڈیوتھراپی میں نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ ایک چوہے کے اینٹی جن کو انجیکشن میں بھر کر دوسرے چوہے کو لگایا گیا تو اس میں بھی سرطان کے خلاف امنیاتی قوت پیدا ہوگئی اور گویا اس نے کینسر ویکسین کے طور پر کام کیا۔
یہ اہم کام پروفیسر زین شو نے کیا ہے جو گزشتہ 22 برس سے ہسٹوٹرپسی پر تحقیق کررہے ہیں۔ تاہم اس کے دیگر پہلوؤں پر تحقیق ابھی باقی ہے۔

شیئر کریں

Top