بار کونسل کا 12 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ ، حجز کی خالی آسامیوں پر بھرتی کیلئے 15 ستمبر کی ڈیڈلائن

g6-1.jpg

چیف کورٹ جی بی میں ایک جج تعینات ہے جبکہ ججز کی 6مزید آسامیوں پر تعیناتی باقی ہے،مطالبات تسلیم نہیں ہوئے تو تاریخی احتجاج کریں گے
صوبوں کے مساوی اختیارات اور نمائندگی دی جائے اور مسودہ مرتب کرنے میں جی بی بار کونسل ، بار ایسوسی ایشنزکو اعتماد میں لیا جائے،شفقت ولی ودیگر
گلگت(سپیشل رپورٹر)گلگت بلتستان بارکونسل کے عہدیداروں اور تمام وکلا تنظیموں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے 12 نکاتی چارٹر آف ڈیماند پیش کردیا ہے جس میں اعلی اور ماتحت عدالتوں سمیت بنکنگ کورٹس فیملی کورٹس سمیت سول ججزکی خالی اسامیوں پر فوری بھرتیاں عمل میں لانے کا مطالبہ کیا ہے وکلا مطالبات کی منظوری کے لئے 15 ستمبر کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے کہاہے کہ مطالبات تسلیم نہیں ہوئے تو عدلیہ کا نطام کریں گے اور ایسا تاریخی احتجاج کریں گے کہ سب کو سبق سیکھائیں گے سڑکوں پر بھی آئیں گے اور دھرنا بھی دیں گے وائس چیئرمین جی بی بار کونسل ملک شفقت ولی ایڈووکیٹ، اسد اللہ ایڈووکیٹ و دیگر وکلانے پریس کانفرنس کے دوران چارٹر آف ڈیمانڈ میں ریاست پاکستان اور حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا گیا ہے کہ ریاست پاکستان جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنانے جا رہی ہے جس کا خیر مقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیاجاتا ہے کہ پاکستان کے دیگر صوبوں کے مساوی اختیارات اور نمائندگی دی جائے اور مسودہ کے مرتب کرنے میں جی بی بار کونسل ، بار ایسوسی ایشنز اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ جی بی میں عرصہ پانچ سال سے جج کی ایک اسامی حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے پر نہیں کی جا سکی ہے جسے فوری طور پر وکلامیں سے پر کی جائے تاکہ عدالت عظمی سے لوگوں کو جلد انصاف فراہم ہو سکے۔ دوسری طرف چیف کورٹ جی بی میں موجودہ وقت ایک جج تعینات ہے جبکہ چیف کورٹ میں ججز کی 6مزید اسامیوں کی تعیناتی باقی ہے جوکہ حکومت کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اجلاس میں پرزور مطالبہ کیا گیا کہ جلد از جلد تمام خالی اسامیوں پر ججز کی تعیناتی مکمل طور پر عمل میں لائی جائے تاکہ عوام کو انصاف مل سکے۔ جی بی سروس ٹریبونل جو کہ عرصہ ایک سال سے عدم تعیناتی چیئرمین و ممبران کی وجہ سے بند ہے اور سرکاری ملازمین کے حقوق کا تحفظ اور داد رسی کے دروازے مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں جوکہ ان کے بنیادی آئینی حقوق کے مفافی ہے، حکومت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ فی الفور سروس ٹریبونل میں چیئرمین اور دو ممبران کی تعیناتی عمل میں لائی جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں۔اجلاس میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ 13سالوں سے انسداد دہشتگردی کورٹ نمبر 2 میں ججز کی عدم تعیناتی سے ملزمان کا فیئرٹرائل کا حق تلف ہوا ہے، باجود کورٹ سٹاف کی موجودگی کے حکومت بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وکلامیں سے جج کی تعیناتی عمل میں نہیں لا رہی ہے یہ اجلاس حکومت وقت اور تمام سٹیک ہولڈرز سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ جلد از جلد وکلاسے انسداد دہشتگردی عدالت نمبر دو میں جج کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔اجلاس میں کہا گیا کہ گزشتہ دس سالوں سے ایک ہی جج کو بنکنگ جج، کسٹم جج، نیب جج کے اختیارات سونپے گئے ہیں جوکہ آئین و قانون سے متصادم ہے جس سے عوام الناس کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں، اس لیے حکومت وقت سے پرزور مطالبہ ہے کہ بنکنگ جج، کسٹم جج اور نیب جج کی تعیناتی الگ الگ کورٹس کا قیام عمل میں لایا جائے، اسی طرح ڈرگ کورٹ، عدالت انسداد منشیات میں الگ الگ ججز کی تعیناتی کرتے ہوئے کورٹس کا قیام عمل میں لایا جائے۔۔
ڈیڈ لائن

شیئر کریں

Top