بجٹ میں کٹوتی کی، نہ گندم سبسڈی کم ، کائرہ کا صوبائی حکومت کو مناظرے کا چیلنج

31.jpg
گلگت(بیورو رپورٹ)وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے گلگت میںہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا صوبائی حکومت کے بجٹ میں کٹوتی کی نہ ہی گندم سبسڈی کم کی گئی،قمر زمان کائرہ کا صوبائی حکومت کا مناظرے کا چیلنج تفصیلات کے مطابق اور وزیر اعظم کے دورے میں تعاون کیلئے کالزکیں اور پیغامات بھی بھجوائے مگر وزیر اعلی نے جواب دینا بھی گوارا نہیں کیا یہ لوگ ایسا تاثر دیتے ہیں جیسے ہم انہیں دیکھنے کی حسرت رکھتے ہیں ۔ہمیں ان کی  شکلوں سے کوئی غرض نہیں  پتہ نہیں یہ اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہیں  گلگت بلتستان کی حکومت کو مناظرے کی چیلنج کرتا ہوں کہ وہ ثابت کریں ہم نے بجٹ کٹوتی کی یا گندم سبسڈی کم کی  ۔میری ذمہ داری نہ ہونے کے باوجود  وزیر اعلی کو اسلام آباد میں متعلقہ وزراء کے ساتھ بٹھا کر کٹوتی رکوائی  جہاں تک سبسڈی کا تعلق ہے  آٹھ ارب وفاق کے مختص اور گندم کی فروخت سے حاصل ہونیوالے دو ارب جو مجموعی طور دس ارب بنتے ہیں  انکی اپنی وفاقی حکومت میں سبسڈی منجمد کی گئی عوام کو انکی ضرورت کے مطابق فی کس گندم مل رہی ہے پھر بھی کمی کیوں ہورہی ہے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ گلگت بلتستان کی اعلی عدالتوں کے ججوں کی سمری مقامی حکومت نے بھجوانی ہے اس میں ہماری طرف سے کوئی  روک ٹوک نہیں اس حکومت نے ابھی تک سمری کیوں نہیں بھجوائی  ۔سپریم اپیلیٹ کورٹ کی سمری ابھی گئی نہیں تو پیسہ لینے کے الزامات پہلے ہی لگادئے گئے ہم حقوق دینے اور وسائل فراہم کرنے والے ہیں لینے والے نہیں سپریم اپیلیٹ کورٹ میں وفاق سے ججز آنے کی روایت  ہے یہ عمل وقت  کے ساتھ ختم ہو گا۔ گزشتہ دنوں   سیلاب نے پورے پاکستان  بشمول گلگت بلتستان کو شدید متاثر کیا۔انہوں نے کہا کہ اس سیلاب کے بعد  حکومت کا ایک ،ایک فرد اور ادارے کی کوشش رہے ہیں  کہ متاثرین  جلد اپنی پہلی والی  پوزیشن میں واپس آئیں۔  وزیر اعظم پاکستان سیلاب کے بعد ایک دن بھی آرام سے نہیں بیٹھے ،ہر وقت متاثرہ علاقوں کا دورہِ کر کے متاثرین کی بحالی کے لیے کام کر رہے ہیں اس سیلاب کے بعد ہمارے دوست ممالک اور اندرون ملک سے جن جن دوستوں اور بھائیوں نے  مدد کی  ان کو ہم سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ متاثرین کی مدد کے لیے این ڈی ایم،جی بی ڈی ایم اے اور پاک فوج کے ذریعے سروے کیا جائے گا اور  ان کی مالی مدد کی جائے گی ۔انہوں نے کہا ہے سیلاب کے بعد  تاجروں نے چیزیں مہنگی کر دیں ہیں،اس لئے صوبائی حکومتوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر نظر رکھیں۔اس سے پہلے پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کی نظیر نہیں ملتی ،تام صوبہ بشمول گلگت بلتستان شدید متاثر ہوئے ہیں۔  ایسا تاثر دیا گیا کہ حکومت کہیں نظر نہیں آ تی  جو حکومتی ادارے ہوتے ہیں وہی حکومت ہوتی ہے ۔ اس وقت تک کوئی 1300 لوگ جاں بحق ہوچکے ۔ لاکھوں گھر تباہ ہوگئے ۔ وزیر اعظم  ایک دن بھی گھر میں نہیں رہے۔ ہر وقت متاثرہ  لوگوں کی بحالی کے کام کر رہے ہیں ۔ ملک میں بہت زیادہ ٹینٹ کی ضرورت تھی بیرون ملک سے انتظام کیا ۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے 25000 روپے متاثرین کو د ینگے ۔ نقصانات صوبائی حکومت کے وسائل سے بہت زیادہ ہیں۔ وفاق نے جی بی کے لیے 3 ارب کا اعلان کیا ہے۔ سروے کے بعد نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا ۔ ہم نے کوئی پارٹی جلسہ   نہیں کیا ۔اس وقت کوئی الیکشن نہیں ہو رہے ہیں مگر عمران خان جلسے پر جلسے کررہاہے   یہاں کی حکومت کو وزیراعظم کے استقبال کیلئے جانا چاہئے تھا لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہناپڑرہاہے کہ غلط  روایت قائم کی گئی  فیڈرل لیول کی   میٹنگ میں ایک بھی حکومتی شخص شریک نہیں ہواعمران خان نے آج تک اس  ملک کو نفرت ،گالی کے سوائے کچھ نہیں دیا  ممالک مصیبت میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں  یہ ایک دستور ہے۔ ہم نے اپنا سیاسی نقصان کے باوجود ملک کی بہتری کا سوچا۔عمران خان  نے ایک آئی جی اور ایک مجسٹریٹ کو دھمکی دی ہے جس پر آپ کو نوٹس ملا۔ہم پر کئی دہشتگردی کے پرچے کاٹے گئے لیکن ہم نہیں  چیخے   آپ اتنے واویلہ کر رہے ہو،  قمر زمان کائرہ نے مزید کہا ہے کہ توشہ خانہ میں ملنے والے تحفے آصف زرداری اور نواز شریف عزت و احترام سے رکھے ہیں  عمران خان کی  طرح فروخت نہیں کئے   اس شخص نے  عوام کو تقسیم کیا بد اخلاقی اور بدتہذیبی کو گلی کوچے میں عام کیا اور نسل نو  اخلاقی پستیوں کا شکار کر دیا  ہم اگر عمران کا رویہ اختیار کریں تو سابقہ خاتون اول کی کہانیاں منظر پر لاسکتے ہیں مگر خاموش بیٹھے  ہیں۔عمران خان  ہماری معاشی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنا رہے  ہیں حالانکہ  آئی ایم ایف سے سخت شرائط  خود طے کر کے  معاہدے کیے اور  ملک کو پھنسا  دیا اور پھر ڈیل میں ناکام ہوئے جب ہم نے راستہ نکالا  تو سابق وزیر خزانہ نے دو وزرائے اعلی کے ذریعے ڈیل ناکام بنانے کی کوشش کی اور یہ جواز بنایا کہ صوبوں کو وفاق فنڈ نہیں دے رہا  اگر آ ئی ایم ایف  سے ڈیل نہ ہوتی تو زرداری ،بلاول اور مولانا فضل الرحمن کا کیا نقصان تھا ہم تو ملک کی خاطر سب کچھ کر رہے ہیں مگر عمران خان ملک کو معاشی طور پر  مستحکم ہوتے بھی دیکھنا نہیں چاہتا  پھر انکے منہ سے ملک کی بہتری اور خوشحالی کی باتیں انہیں زیب نہیں دیتی ۔  ہم سرکاری مشنری زریعے اپنی ذمہ داری نبھائیں گے۔

شیئر کریں

Top