تحریک عدم اعتماد ،ملک میں سیاسی ماحول گرم……اداریہ

وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے میڈیا میں خبریں اور اخبارات میں تجزیے مسلسل جاری ہیں ایک طرف اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کیلئے پر امید نظر آرہے ہیں دوسری طرف وفاقی حکومت نے بھی عدم اعتماد کی تحریک کا مقابلہ کرنے کے لیے بھرپورتیاریاں کرلی ہیں اسلام آبادکی سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پیپلزپارٹی کے ایک رکن جی بی اسمبلی نے اپنے اخباری بیان میں کہا تھا کہ جلد وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد پیش کرینگے اس خبر کے بعد گلگت بلتستان کے میڈیاپر خبریں چلانا شروع کردیں جن کے مطابق کہا جارہاتھا کہ گلگت بلتستان اسمبلی کے اپوزیشن اراکین کے علاوہ حکومتی 11رکن اسمبلی بھی وزیراعلیٰ خالد خورشید کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حامی ہونگے جبکہ گلگت بلتستان کی سیاسی تاریخ میں کبھی بھی کسی بھی منتخب عوامی نمائندے کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کی گئی سابق دور حکومت میں بھی اسی طرح کی خبریں میڈیا پر گردش کرتی دیکھی گئیں یہ درست ہے کہ گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت علاقے کی بھاگ دوڑ پوری طرح سنبھالے ہوئے ہے پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات اپنی جگہ مگر وزیراعلیٰ خالد خورشید کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا معاملہ کسی سطح پر بھی باقاعدہ طورپر زیرغور نہیں دیکھا گیا اس حوالے سے گزشتہ روز صوبائی وزیراطلاعات اور پی ٹی آئی کے دیرینہ اہم رکن فتح اللہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خالد خورشید کے خلاف عدم اعتماد کی باتیں 100فیصد جھوٹ کا پلندہ ہے ، تحریک انصاف کے کسی رکن اسمبلی نے نہ ہی اس طرح کی کوئی سوچ سامنے لائی ہے میں خدا کو حاضر و ناظر جان کر کہتا ہوں میرے پاس عدم اعتماد کی بات لے کر کوئی بھی رکن اسمبلی نہیں آیا انہوں نے مزید کہا کہ میرے بارے میں کہا جاتا ہے کہ میں وزیراعلیٰ کے قریب اور کبھی کہا جاتا ہے کہ میں ان سے دور ہوں یہ سب باتیں حقائق کے منافی ہیں میں عمران خان کا سپاہی اور تحریک انصاف کے ساتھ پوری طرح جوڑا ہوا اور وعدہ وفا کرتا رہوں گا ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبے ہوا میں نہیں بنتے اس پر سنجیدگی سے کام ہورہا ہے اس حوالے سے وزارت خزانہ سمیت مختلف محکمے کام کررہے ہیں آنے والے دن علاقے کے عوام بڑی خوشخبری سن سکتے ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 15نومبر کو ہونے والے جی بی اسمبلی کے انتخابات آرڈر 2018 کے تحت ہوئے اس تناظر میں ہم چاہتے ہیں کہ 20نومبر کو ہونے والے جی بی اسمبلی انتخابات کے آئینی حیثیت برقرار رہے اور ہم تھوڑے پر ہی استفادہ کرنے کو تیار ہیں۔
صوبائی وزیراطلاعات فتح اللہ وزیراعلیٰ جی بی کی ٹیم کے ایک متحرک وزیرہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف کا گلگت بلتستان میں ہمیشہ جھنڈا بلند کیے رکھنے میں سب سے آگے دیکھے گئے مگر اقتدار ملنے کے بعد دیگر سیاسی لوگوں کی طرح ان کا بھی مزاج وقت کے ساتھ ساتھ بدلتا جارہا ہے کئی اہم معاملات پر دسترس ہونے کے باوجود وہ مصلحیت پسندی کا شکار نظر آرہے ہیں اور سب کو میٹھا چورم دیتے دکھائی دے رہے ہیں بہرحال سیاست میں اتار چڑھائو اوراسی طرح کا ماحول ہمیشہ سے ہی دیکھا گیا یہ درست ہے کہ وزیراعلیٰ خالد خورشید کے خلاف تاحال کسی قسم کی عدم اعتماد کی تحریک کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا البتہ وفاق میں وزیراعظم کے خلاف تحریک اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں گلگت بلتستان میں بھی سیاسی صورتحال تبدیل ہوسکتی ہے اس کے علاوہ وفاق میں سیاسی سرگرمیاں آئے روز زوروں پر نظر آرہی ہیں گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ تاش کے سارے پتے ہمارے پاس ہیں اس وقت ہمارے لوگوں کو کروڑوں روپے کی آفرز کی جارہی ہیں، ہم لوگوں کو خریدنے کی شدید مذمت کرتے ہیں،جس جس کو آفر کی گئی اس نے پارٹی میں آکر بتایا ہے پیر کو پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ21، 22 اور 23 مارچ کی تاریخوں کو او آئی سی کا اجلاس منعقد ہونے جارہا ہے، کوشش ہے اس دوران قومی اسمبلی کا اجلاس ان تاریخوں میں منعقد نہ کیا جائے تاہم اس کا حتمی فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کریں گے۔
وفاق میں سیاسی سرگرمیاں آئے روز بڑھتی دکھائی دے رہی ہیں متحدہ اپوزیشن جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے مشترکہ اپوزیشن کے اعزاز میں عشائیہ دیا اس موقع پر پی ڈی ایم نے 23 مارچ کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کردیا۔اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ جعلی وزیراعظم کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد قومی مفاد کی امین ہے، حکومت آئینی دستوری اور جمہوری دائرے میں رہ کر سامنے کرنے کے بجائے فساد کی راہ اپنا چکی ہے اور ارکان کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 23 مارچ کو پی ڈی ایم نے لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا، باضابطہ طور پر تمام جماعتوں کے کارکنوں کو اسلام آباد کی جانب مارچ کی کال دیتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ 23 مارچ کو ظہر سے عصر کے درمیان پورے ملک سے قافلے چل پڑیں گے اور 24 کو اسلام آباد پہنچیں گے، لانگ مارچ اسلام آباد میں کتنے دن رہے گا یہ فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
متحدہ اپوزیشن کے عدم اعتماد کے حوالے سے حوالے سے دعوے اپنی جگہ مگر اس تحریک کی کامیابی یا ناکامی کے حوالے سے کچھ بھی قبل ازوقت ہوگاکیونکہ تاحال حکومتی اتحادی جو متحدہ اپوزیشن کے رہنمائوں سے بھی ملاقات کررہے ہیں انہوں نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ابھی فیصلہ کرنا ہے اور اتحادیوں کے فیصلے کے بعد ہی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو کر رہ جائے گا۔

شیئر کریں

Top