دشمن لڑاؤ پالیسی پر عمل پیرا امت کے ما بین اتحاد و اتفاق و قت کی اہم ضرورت ہے ہمارے ہیں حسین کانفرنس

download-7.jpg

ہر دور کے زندہ یزید کیلئے ایک زندہ حسینؑ بھی ہوتا ہے، حسین علیہ السلام نے اپنے قول وفعل اورعمل سے یزید کے عزائم کو نیست و نابودکیا،وائس چانسلر
محبت امام حسینؑ کو عام ترازو میں تولا نہیں جاسکتا، اگر کوئی طالبعلم علم کے حصول کی طرف شغف نہیں رکھتا وہ دراصل مقصدِ حسینؑ کو نظر انداز کررہا ہے،صابرعلی وزیری
امام عالی مقام کا توحید و اِنسانیت کا پیغام رہتی دُنیا تک کیلئے ہے، اتفاق وقت کی اہم ضرورت ہے ،مسلمان زبوں حالی کی وجہ سے انتشارکاشکارہیں،محمدعلی محسن
سکردو(بادشمال نیوز) بلتستان یونیورسٹی میں منعقدہ عظیم الشان کانفرنس ’’یومِ حسین ؑبعنوان: ہمارے ہیں حسین،اتحاد بین المسلمین کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ امام حسین ؑ اتحاد کی زبردست علامت ہیں اُن کی ذات درسِ انسانیت کی حقیقی محور اور کامیابی کا منطقی استعارہ ہے۔ موجودہ مسلمانوں کی زبوں حالی کی ایک وجہ باہمی انتشار و افتراق ہے۔ ہمیں حسین ؑ کی عظیم قربانی سے درس لیتے ہوئے اتحاد و اتفاق کی طرف بڑھنا ہوگا عظیم الشان کانفرنس میں بلتستان یونیورسٹی کے اساتذہ کرام، طلبہ و طالبات اور صحافی حضرات موجود تھے۔ تمام مکاتبِ فکر علماء نے امام عالی مقام علیہ السلام کی شانِ(باقی صفحہ7بقیہ نمبر22)
اقدس کے کئی پہلو نمایاں کئے جبکہ منقبت خواں حضرات نے امامؑ کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان نے علمائے کرام، دانشور حضرات اور شرکائے کانفرنس کو خوش آمدید کہا اور بلتستان یونیورسٹی کی طرف سے منعقدہ اِس عظیم کانفرنس کے بنیادی نکات کی نشاندہی کی۔ وائس چانسلر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری ہمیشہ سے خواہش ہوتی ہے کہ میں ہر وہ کام کروں جو طلباء و طالبات میں تعمیری فکر پیدا کرے ۔بلتستان یونیورسٹی صرف خیر و برکت اور تعلیم و تحقیق کی پرچار کرے گی۔ ہم ہمیشہ مساوات، محبت، بھائی چار ے کا درس عام کرتے رہیں گے۔ اُنہوں نے امام عالی مقام علیہ السلام کی شانِ اقدس کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہر دور کے زندہ یزید کیلئے ایک زندہ حسینؑ بھی ہوتا ہے، اس لئے کہ حسین علیہ السلام نے اپنے قول وفعل اورعمل سے یزید کے عزائم کو نیست و نابودکیا۔ آج کے دور میں ظلم کے خلاف حریت و آزادی کا پر چم بلند کرنے والا ہی حقیقی حسینیت کا علمبردار ہے۔ وائس چانسلر نے مسلمانوں کی زبوں حالی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام جس کا بنیادی مقصد ہی تعلیم و تعلم ہے، اُس اسلام کا درس آج ہم نے بھلادیا ہے۔ آج اُمت کے درمیان اتحاد و اتفاق وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اللہ نے حضور نبی مکرمؐ کو پوری انسانیت کیلئے رحمۃ العالمین بناکر بھیجا ہے ، ہم اُس پیغمبرؐ کی اُمت ہیں اور اُن کے پیروکار ہونے کے ناطے ہمارے اوپر فرض ہے کہ ہم انسانیت کی بات کریں، نفرت کسی سے نہ کریں وائس چانسلر نے یوم حسینؑ کانفرنس کے حقیقی مقاصد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے امن و ترقی، اور انسانیت کا پیغام لے کر جانا ہے ، خاص طور پر طلباء و طالبات کے فکری رُجحان کو بڑھانا اس کانفرنس کا اہم مقصد ہے انہوں نے آنحضرت ؐ کی اہم حدیث کہ طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ علی علیہ السلام جس کو پیغمبراسلامؐ نے درِ علم قرار دیا تھا اُس دروازے کو نظرانداز کرچکے ہیں۔ ہمیں پھر سے اُس در کی طرف رُجوع کرنا ہوگا شعبہ ایجوکیشنل ڈ ویلپمنٹ کے لیکچرارڈاکٹر صابر علی وزیریؔ نے امام عالی مقام علیہ السلام اور یومِ حسینؑ کانفرنس سے متعلق خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ نے وہ یوم منانا ہے جو یومِ انقلاب ہے۔ حسین کسی خاص مکتب فکر یا شخصیت کے رہنما ء نہیں بلکہ ہر صاحبِ علم و شعور کے رہبر حسین ؑہیں۔ انہوں نے محبت حسین علیہ السلام کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ محبتِ امام حسینؑ کو عام ترازو میں تولا نہیں جاسکتا،یہ وہ عظیم نعمت ہے جو اللہ تعالیٰ اُس بندے کو عطاء کرتا ہے جس سے وہ چاہتا ہے۔ اُنہوں نے حدیث پیغمبرؐ کو نقل کرتے ہوئے کہا کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے خیر کا ارادہ کرتا ہے تو اُس شخص کو محبت حسین ؑ عطاء کرتا ہے۔ ڈاکٹر صابر علی وزیری ؔ نے کہا یومِ حسینؑ منانے کا مقصد علم و تحقیق ہے۔ امام علیہ السلام کے فرمان کے مطابق ہر انسان کیلئے تین ہی راستے ہیںیا تو وہ عالم بنے، یا متعلم بنے یا ان دونوں سے محبت کرنے والا بنے، تیسرا کوئی راستہ نہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ لبیک یا حسین کا مطلب لبیک یا نماز ہے ، لبیک یا ایجوکیشن ہے۔ اگر کوئی طالب علم کے حصول کی طرف شغف نہیں رکھتا وہ دراصل مقصدِ حسینؑ کو نظر انداز کررہا ہے۔ محمد محسن علی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کی شخصیت آفاقی ہے، اُنہوں نے توحید و اِنسانیت کا پیغام رہتی دُنیا کیلئے اَمر کردیا۔اُنہوں نے بلتستان یونیورسٹی میں یومِ حسین ؑ منانے کے عمل کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ وائس چانسلر کو جو ٹیم ملی ہے اور رفقاء میسر آئے ہیں وہ حسینی رفاقت کی چاشنیوں میں مبتلا ہیں۔اُنہوں نے مقصدِ حسین ؑ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یزید نے اپنے آپ کو مالک الملوک سمجھنا شروع کردیا تھا۔ حسین ؑ اُٹھ کھڑے ہوئے اورحسین ؑنے اپنے مشن اور مقصد کا آغاز کربلا کی یونیورسٹی سے کردیا۔ اُنہوں نے مشن اور وژن کی اہمیت بھی بتادی اورکہا کہ مشن اور وژن کی ترتیب کے بعد ہی آپ کوئی کام انجام دے سکتے ہیں۔ آج اِس متبرک دن کے موقع پر اپنے وژن اور مشن کیلئے تیار ہوجائیں۔ اُنہوں نے مسلمانوں میں باہمی اتفاق وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔مولانا ابراہیم خلیل نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السلام عمل کا نام ہے،ہمیں تابعداری و اطاعت کو کربلا کی عظیم قربان سے سمجھنا ہوگا۔ اُنہوں نے حسین ابن علیؑ کی محبت کو محبتِ رسولؐ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام برائیوں اور خامیوں کے خلاف لڑنا اصل حسینیت ہے، موجودہ دور میں حسین ؑ ہی واحد شخصیت ہے جو اتحاد کی علامت بن سکتی ہے۔ مولانا ابراہیم خلیلؔ نے کہا کہ مسلمانوں نے کئی چیزیں مشترک ہیں۔ سنی ہوں یا شیعہ تمام کے تمام اللہ کے سامنے جھکتے ہیں اور خانہ کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے ہیں۔ اگرچہ مسلک ہماری پہچان ہے لیکن ہم سب کا مقصد اللہ کی رضا اور اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنا ہے۔ اُنہوں نے حقیقی حسینی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ وہ شخص حسینی ہے جو شریعت اسلام کا پابند ہے۔ لہٰذا اسلام کی بنیادی تعلیمات پر عمل ہوکر ہم حقیقی حسینی بن سکتے ہیں۔ کلیدی مقرر کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے سید مصطفی شاہ موسوی نے کہا کہ شرافت و برتری کا معیارپرہیز گاری ہے، ذہنی بیداری اور علم وتحقیق جامعات کا مقصد ہونا چاہیے۔ آج یورپ میں علوم و فنون کا چرچا ہے تو اُس کی وجہ دین بے زاری نہیں بلکہ مغز بیداری ہے۔ مسلمانوں نے یورپ سے اُن کے رہن سہن، لباس کی وضع قطع تو سیکھ لی لیکن علوم و فنون سیکھنے میں کامیاب نہیں ہوئے، یہ اندھی تقلید کی علامت ہے۔ اُنہوں نے امام عالی مقام علیہ السلام نے پانچ اقوال کی وضاحت کی اور طلباء و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ علم کی چھان بین، مختلف پہلوؤں سے اُس کی کھوج آپ کے بنیادی مقاصد میں شامل ہونا چاہیے۔ معروف شاعر احسان دانش نے امام عالی مقام علیہ السلام کی شانِ اقدس میں ایک قطعہ پیش کیا جبکہ تلاوت، نعت، سلام و منقبت پیش کرنے والوں میں ظہور عباس، راجہ ذیشان، بابر علی مرغوب، شعبہ کمپیوٹر سائنس کے لیکچرار امتیاز احمد، محمد جہانگیر بیگ، مبشر حسن، عاقب حسین، محمد الیاس شامل تھے۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض منظور امین نے انجام دیئے اور دُعائے خیر کی سعادت شعبہ ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ کے چیئرمین قیصر عباس کو حاصل ہوئی۔

شیئر کریں

Top