شراب اور افیون سے متعلق قانون سازی میں ایم ڈبلیو ایم اور اسلامی تحریک سہولت کار،امجدایڈووکیٹ

g3.jpg

گلگت ( بادشمال نیوز) قائدِ حزبِ اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی و صوبائی صدر پیپلز پارٹی گلگت بلتستان امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں گندم بحران سے عوام فاقہ کشی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ کنٹیجنٹ ملازمین کی ہر تین ماہ بعد تجدید ظالمانہ قانون ہے اسے عدالت کے ذریعے ختم کریں گے۔ شراب اور افیون سے متعلق قانون سازی ایم ڈبلیو ایم اور اسلامی تحریک کی سہولت کاری سے ممکن ہوئی۔ پیپلز پارٹی گورنر کے ذریعے اس بل کو مسترد کروا دے گی۔ صوبائی حکومت نے کنٹیجنٹ ملازمین کے حوالے سے جو ظالمانہ قانون بنایا ہے پیپلز پارٹی اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گی۔ ایسا کوئی قانون نہیں ہوتا کہ کنٹیجنٹ ملازمین ہر تین ماہ بعد وزیر اعلی کی مرضی سے ملازمت کی تجدید کروائیں۔ پیپلز پارٹی عارضی ملازمین پر ظلم نہیں ہونے دے گی اور ہم ہر فورم پر ملازمین کے حقوق کا دفاع کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام گندم بحران کی وجہ سے فاقہ کشی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ سبسڈی کے باوجود تندورپر روٹی کا مہنگے داموں فروخت ہونا سوالیہ نشان ہے۔ گلگت بلتستان میں فائن کے نام سے جو آٹا فروخت ہوتا ہے اس میں سے زیادہ تر سبسڈی شدہ گندم کا آٹا ہوتا ہے جو کہ وزیر اعلی اور وزیر خوراک کی آشیرباد سے فروخت ہوتا ہے اور یہ کرپشن کا بڑا گورکھ دھندہ ہے۔ وزیر اعلی اورمشیر خوراک کا بس چلے تو ساری گندم بیچ کھائیں گے مگر ہم ایسا نہیں ہونے دینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں شراب اور افیون سے متعلق قانون سازی ایم ڈبلیو ایم اور تحریک اسلامی کی سہولت کاری کا نتیجہ ہے ۔ گلگت بلتستان کے عوام کو اب سمجھ جانا چاہئے کہ مقدس نعروں کی آڑ میں اقتدار حاصل کرنے والوں کی اصل حقیقت کیا ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے پیپلز پارٹی کے حق ملکیت بل کی مخالفت کی، شراب اور افیون سے متعلق قانون سازی کی حمایت کی اور گندم کی قیمت میں اضافے کی بھی حمایت کی۔ یہ اسمبلی میں عوامی مفادات کے خلاف ووٹ دیتے ہیں اور باہر نکل کر جھوٹی وضاحتیں پیش کرتے ہیں۔

شیئر کریں

Top