مالی بحران ،قراقرم یونیورسٹی نے سادگی اپنالی ،نادہندہ طلبہ پرفیس کیلئے دبائو(وائس چانسلرکی حکومت سے مالی مددکی اپیل

index-3.jpg

گلگت (بادشمال نیوز)قراقر م انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عطا اللہ شاہ کے زیر صدارت یونیورسٹی کو درپیش سخت مالی مسائل کے حوالے سے اعلی سطحی آن لائن اجلاس منعقد ہوا۔ڈائریکٹوریٹ آف پبلک ریلیشنز کے مطابق اجلا س میں یونیورسٹی کو درپیش مالی مشکلات،کوڈ سے متعلق سختی حفاظتی اقدامات اٹھانے،تدریسی عمل کو جاری رکھنے کے لیے بھروقت کلاسز شروع کرنے اور عملے کی حاضری کو یقینی بنانے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔اجلاس سے آن لائن تبادلہ خیال کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹرعطا اللہ شاہ سے نے یونیورسٹی کو درپیش مالی مشکلات کے حل کے لیے صوبائی حکومت کو مدد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ شدید مالی مسائل اور ہائیرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی دیگر گوں حالات کے پیش نظر گلگت بلتستا ن کی صوبائی حکومت بلخصوص وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید احمد خان اور صوبائی وزیر خزانہ جاوید علی منوا کو کردار ادا کرتے ہوئے یونیورسٹی کو درپیش مالی مسائل کو دیکھتے ہوئے خصوصی گرانٹ دینے کے لیے درخواست کی وائس چانسلر نے کہاکہ یونیورسٹی میں طلبا کی تعداد میں اضافہ اور نئی فیکلٹی کی تعیناتی سے یونیورسٹی کے اخراجات میں مزید اضافہ ہواہے۔اور ہائیرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کوئی خاطر خواہ گرانٹ بھی نہیں دیاگیاہے۔جس کی وجہ سے یونیورسٹی کو شدید مالی مشکلات درپیش ہیں۔اس سے قبل آن لائن اجلاس میں یونیورسٹی کے ٹریژرار محمد اقبال نے یونیورسٹی کے محاصل اور اخراجات کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔اجلاس میں یہ فیصلہ کیاگیاکہ جتنے بھی طلبا فیس کی مد میں نادہندگان ہیں ان کو فوری طورپر فیس جمع کرانے کی ہدایت کی گئی اور فیس جمع نہ کرنے والے نادہندگان طلبا کو کلاس اور امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔اجلاس میں یونیورسٹی کے اخراجات میں مزید سادگی اور احتیاط سے امور چلانے کا فیصلہ بھی کیاگیا۔اور اجلاس میں ہائیرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان سے یونیورسٹی کے لیے خصوصی طور پر اضافی گرانٹ مہیا کرنے کی گزارش بھی کی گئی۔یاد رہے کہ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیاکہ اگلے دو ہفتے میں فیسوں کی مدمیں بقایہ جات کی عدم ادائیگی پر طلبا کی یونیورسٹی میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیاکہ تدریسی سلسلے کو جاری رکھنے کے لیے یونیورسٹی میں یونیورسٹی نے کوڈ 19 (اومنی کروم) کی موجودہ صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے بھرپور حفاظتی اقدامات اور ایس او پیز پر عمل درآمد کویقینی بنانے کے لیے سیفٹی کمیٹی کے ماتحت قائم کردہ مختلف کمیٹیاں SOPs کے مطابق ممکنہ حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائینگے۔اور مین کیمپس میں طلبا اور عملہ ماسک کے استعمال اور سماجی فاصلے کو یقینی بنانے سمیت KIU سیفٹی کمیٹی کی جانب سے اٹھائے جانے والے احتیاطی تدابیر پر سختی سے پیروی کرنے کے پابند ہونگے۔خلاف ورزی کی صورت میں سخت تادیبی کارروائی کا بھی فیصلہ کیاگیا۔وائس چانسلر نے کہاکہ اس وقت جامعہ قراقرم اپنے اخراجات کا 58فیصد اپنے وسائل سے پورا کررہی ہے جبکہ 42فیصد وفاقی حکومت کی گرانٹ سے۔لیکن تنخواہوں میں اضافے اور نئی فیکلٹی کی تعیناتی کی وجہ سے کم ازکم 10کروڑ کی اضافی فنڈز کی ضرورت پڑرہی ہے۔جس کے لیے اس سے قبل صوبائی حکومت اور ہائیرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کو بذریعہ خط لکھا گیاہے۔اس ضمن میں ا ن سے دوبارہ گزارش کی جاتی ہے کہ وہ یونیورسٹی کو کسی بھی مالی بحران سے بچانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔وائس چانسلر نے کہاکہ یونیورسٹی میں گزشتہ چار سالوں میں طلبا کی تعداد ساڈھے چار ہزار سے بڑھ کر تقریباساڈھے نوہزار ہوگئی ہے۔ان طلبا کو معیاری تعلیم دلانے کے لیے مزید وسائل کی ضرورت ہے۔اس کے ساتھ ساتھ وائس چانسلر نے وزیر اعلی گلگت بلتستان سے گزارش کی ہے کہ وہ یونیورسٹی میں انفراسٹریکچر کو بہتر بنانے کے لیے پونے چار ارب کا پی سی ون جو پہلے ہی جمع کیاہواہے۔اس کو گلگت بلتستان ڈویلپمنٹ پیکچ میں شامل کرانے کے لیے بھی کردار ادا کرے۔کیونکہ اس وقت یونیورسٹی کو مزید کلاس رومز،لیبارٹریز،فیکلٹی وگرلز ہاسٹل اور دیگر ضروریات کی شدید ضرورت ہے۔

شیئر کریں

Top