متاثرین سیلاب کی بلاتخصیص امداد کی جائے……… اداریہ

سیلاب کی تباہ کاریوں پر قابو پانے کی کوششیں کی جارہی ہیں مگر تاحال ہر طرف پانی اورخشک زمین نظر ہی نہیں آرہی حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں نے ماحولیاتی تبدیلی اورفضائی آلودگی کی سنگینی کو بھی عیاں کرکے رکھ دیا ہے ماہرین ماحولیات اس طرح کے خطرات کا قبل ازوقت آگاہ کرتے دیکھے گئے گلگت میں اس حوالے سے کئی اہم سیمینار بھی منعقد کیے جاتے رہے اس موقع پر مقررین اور ماہرین نے موسمیاتی تبدیلی اور گلیشئرکے تیزی سے پگلنے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا تھامگر ہمیشہ کی طرح ان سیمیناروں سے حکام اور انتظامیہ مستفید ہونے کے بجائے صرف اسے شاید گپ شپ ہی قرار دیتے رہے جہاں تک حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے انہیں لوگوں کو محفوظ مقام پر پہنچاناہوتا ہے جب کہ عوام کی جانب سے بھی عدم تعاون کا سلسلہ کوئی نئی بات نہیں گزشتہ دنوں سیلاب کے ہائی الرٹ جاری ہونے کے بعد جب مقامی انتظامیہ اور پولیس نہراور دریاکے کنارے آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے پہنچی تو ان لوگوں نے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب ہر سال آتا ہے ہمیں یہی رہنا اور گھر کو نہیں چھوڑناجب انتظامی افسران کی جانب سے انہیں کہا گیا کہ اگر یہاں رہنا بہت ضروری ہے تو گھر کے ایک فرد کو پہرے کے لیے چھوڑ دیں مگر مجال ہے ہزار کوششوں اور اسرار کے بعد ضلعی انتظامیہ اور پولیس کوخالی واپس جانا پڑا اور یہ افراد سیلابی ریلے کی اطلاع کے باوجود ٹھس سے مس نہیں ہوئے اگر خوانخواستہ گزشتہ رات آنے والا سیلابی ریلہ اس گائوں کے لوگوں کو بہاکرلے جاتا تو اسے پولیس اور انتظامیہ کی نالائقی کا رنگ دیا جاتا یہ درست ہے قدرتی آفات سے نمٹنا حکومت اور انتظامیہ کے بس کی بات نہیں اس مصیبت کی گھڑی میں ہر شخص کو جہاں حکومت اور انتظامیہ کے احکامات کو ماننا ہوگا وہاں متاثرین سیلاب کی بحالی کے لیے بھی بڑھ چڑھ کر کام کرنے کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اتحادی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں ملک میں تباہ کن سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیاگیا،اجلاس میں باہمی مشاورت کے بعد ملک میں سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے اور متاثرین کی بحالی کے لئے نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔اس موقع پر جاں بحق فرد کے اہل خانہ کو 10 لاکھ روپے دینے اور سیلاب سے متاثرہ ہر شخص کو 25000 ہزار روپے نقد رقم دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی اور صوبائی حکومتیں متاثرین سیلاب کی بحالی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کررہی ہیں مگر تاحال صورتحال پرقابو نہ پایا جاسکا آئندہ چند دنوں میں مزید بارشوں کی بھی اطلاعات ہیں صوبہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب نے خوفناک تباہی پھیلائی اس کے علاوہ خیبرپختونخواہ ،پنجاب سمیت گلگت بلتستان میں بھی شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث صورتحال تشویشناک بتائی جارہی ہے متاثرین سیلاب کی بحالی کے لیے پاکستان میں بسنے والے ہر شخص کو امدادی فنڈمیں کچھ نہ کچھ حصہ ضرورڈالنا چاہیے اس کے ساتھ بیرون ملک پاکستانیوں کو بھی اس مصیبت کی گھڑی میں متاثرین سیلاب کے لیے دل کھول کرعطیات دینے چاہیے اس کے علاوہ پیرکے روز سیہون شریف کے قریب دریائے سندھ میں کشتی الٹنے کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے، 4کو زندہ نکال لیا گیا جبکہ مزید 3افراد کی تلاش کیلئے ریسکیو سرگرمیاں جاری ہیں ، کشتی میں 17 افراد سوار تھے کمشنر حیدرآباد سمیت دیگرسیاسی رہنمائوں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر ریسکیو سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔گلگت بلتستان میں بھی سیلاب کے باعث بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں ۔سیلاب کی بے رحم موجوں نے گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے گائوں بوبر میں یک ہی خاندان کے دس افراد میں صرف باپ اور بیٹی سیلابی ریلے سے بچ جانے والی 17 سالہ لڑکی بنت نوشیر خان کا کہنا تھا کہ وہ گھر میں صبح کے وقت قرآن کی تلاوت کر رہی تھی اس دوران سیلاب کا شور سن کر قرآن الماری میں رکھ کر فوری طور پر چھت پر گئی دیکھا تو سیلابی ریلہ گھر کے قریب پہنچ چکا تھا اس دوران چھت سے چھلانگ لگا کر محفوظ مقام پرپہنچی میرے پیچھے میرا اکلوتا بھائی بھی بھاگ کر آرہا تھا مگر سیلاب نے اسے بچ نکلنے کا موقع نہیں دیا ۔میری پانچ بہنیں ،ماں اور دادی سیلاب کی نذر ہوگئیں
ملک بھرکی طرح گلگت بلتستان میں بھی سیلاب کی تباہ کاریاں قابو سے باہراور فنڈز کی کمی کے باعث متاثرین سیلاب کی مشکلات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے وفاقی حکومت کی جانب سے ملک کے دیگرصوبوں کو خصوصی گرانٹ کا اعلان کیا گیا مگر گلگت بلتستان تاحال وفاق کی جانب سے ملنے والی گرانٹ سے محروم نظر آرہا ہے مصیبت کی اس گھڑی میں سیاسی رہنمائوں پارٹی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر متاثرین سیلاب کی بلاتفریق امداد کرنی چاہیے پیرکے روز سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی ڈھائی گھنٹے تک ٹیلی تھون کے ذریعے سیلاب زدگان کے لیے فنڈز اکٹھے کیے اس موقع پر دنیا بھر سے کالز کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری رہا اور پانچ ارب روپے کے اعلانات بھی سامنے آئے ایک امریکی نژاد شہری نے 22کروڑ جبکہ علی امین ایک کروڑ ،معروف باکسر عامر خان نے 50لاکھ دینے کا اعلان کیا اس کے علاوہ غیر ملکی امداد کا سلسلہ بھی متاثرین سیلاب کے لیے ملنا شروع ہوچکا ملک کے شہروں میں بسنے والے افراد اور فلاحی اداروں نے بھی امدادی کیمپ میں متاثرین سیلاب کے لیے ضروری سامان اورنقدی جمع کرنی شروع کی ہے اب ساری رقوم کا درست استعمال صوبائی حکومت اور انتظامیہ کے لیے بڑا چیلنج ہوگا یہ امدادی رقوم کا متاثرین سیلاب تک پہنچنا انتہائی ضروری ہے جس کے لیے ابھی سے متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کوایک خاص میکنزم تیار کرنا ہوگا تاکہ متاثرین سیلاب تک یہ امدادی سامان اور رقم بغیر کسی سفارش یا رکاوٹ کے ان تک پہنچ پائے۔

شیئر کریں

Top