متاثرین میں امداد کی تقسیم شفاف بنائی جائی…… اداریہ

پاکستان میں آنے والے بدترین سیلاب کے بعد متاثرین کے لیے اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے فوری طور پر 160ملین ڈالرتقریبا 35 ارب روپے کی امداد کی اپیل کر دی ہے۔حالیہ تباہ کن سیلاب کے باعث 1100سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر تباہ، تیار فصلیں برباد اور سوا 3 کروڑ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتیرس نے کہا کہ پاکستان مشکلات میں ڈوبا ہوا بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث قدرتی آفت کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، سینکڑوں زخمی ہیںان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں لاکھوں لوگ بے گھر ہوچکے، سکول تباہ ہوچکے، اہم انفرا اسٹرکچر ملیا میٹ ہوگیا، تباہ کن سیلاب سے ہر صوبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔انتونیو گوتیرس کا کہنا تھا کہ بطورِ یواین ہائی کمشنر میں نے پاکستان کے لوگوں کی فراخی دلی دیکھی ہے، انہوں نے اپنے محدود وسائل کے ساتھ لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی مدد کی، ایسے فیاض لوگوں کی مشکلات سے میرا دل بھی پریشان ہوگیا ہے
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنر ل نے جس فراغدلی کے ساتھ متاثرین سیلاب کی دادرسی کے لیے امداد کی اپیل کی ہے اس مشکل گھڑی میں پاکستان عوام ان کے قیمتی الفاظ اور اعلان کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں یہ درست ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا بدترین سیلاب دیکھنے میں نہیں آیالوگ آج بھی بے سروسامانی کے عالم میں پڑے ہیں کئی علاقوں میں خشک زمین کا نام ونشان تک نہیں ایسی صورتحال میں دنیابھرکے ممالک کو بھی متاثرین سیلاب کی مدد کے لیے اپنے خزانوں کے منہ کھولنے چاہیے اس کے علاوہ نجی ٹی وی کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی اپیل پر ورلڈ بینک، ایشین ڈولپمنٹ بینک، عالمی ادارہ صحت، یونیسف، ہلال احمر، ریڈ کراس سمیت اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے مثبت ردعمل دیا۔فنڈ ریزنگ کے دوران امریکا نے پاکستانی وزیر خارجہ کی اپیل کے بعد پاکستان کو ساڑھے چھ ارب روپے کی امداد دی
سیلاب کی تباہ کاریاں اور حالیہ تشویشناک صورتحال کے باعث سیاسی جماعتوں کو اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر متاثرین سیلاب کے لیے خلوص کے ساتھ ہرممکن اقدامات کرکے دکھانے چاہیے گزشتہ روزوزیراعظم شہبازشریف نے پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کو سیلاب اور معیثیت کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بات چیت کی پیشکش کی اور کہا کہ ملک کو مشکل صورتحال سے نکالنے کے لیے مل بیٹھیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کو خوراک، ادویات، پانی اور دیگر اشیا کی فوری ضرورت ہے، حالیہ سیلاب ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ہے، ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، لوگوں کے گھر اور کھڑی فصلیں بہہ گئی ہیں، 3500 کلومیٹر سڑکیں اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے، بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کو 2010 میں بھی سیلاب کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم حالیہ سیلاب ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ہے، 2010 کے سیلاب میں عالمی برادری کی طرف سے بھرپور مدد کی گئی
مون سون کی حالیہ بارشوں اور سیلاب کی بڑے پیمانے پر تباہی پر قابو پانا کوئی آسان کام نہیں ایسے میں وزیراعظم پاکستان نے عالمی برادری سے جو اپیل کی ہے وہ آج پاکستان کی اشد ضرورت بن کر رہ گئی ہے گلگت بلتستان میں بھی بارشوں اور سیلاب نے پورے نظام اور علاقے کو بری طرح متاثر کرکے رکھ دیا ہے شاہراہ قراقرم ،جگلوٹ سکردو روڈپرلینڈ سلائیڈنگ کے باعث جہاں آمدورفت بند ہے اب سے چند ماہ قبل جگلوٹ سکردو روڈمنصوبہ مکمل ہونے کے بعد ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا تھا چالیس ارب روپے سے زیادہ اس توسیعی منصوبے پر خرچ کیے گئے جس کے بنتے ہی سڑک کی حالت لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بری طرح متاثر ہوکے رہ گئی ہے سیلاب کی تباہ کاریوں کے حوالے سے گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے مشیر قمر الزمان کائرہ سے ملاقات کی اس موقع پر گورنرنے گلگت بلتستان میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے سیلابی تباہ کاریوں کے حوالے سے آگاہ کیا اور امید ظاہر کی کہ وفاقی حکومت بھرپور تعاون کریں گے وزیراعظم کے مشیربرائے جی بی وآزادکشمیرنے گورنر گلگت بلتستان کو یقین دلایا کہ وہ وفاقی حکومت ہر ممکن معاونت کرے گی اورمتاثرین سیلاب کی بحالی کے لیے ہر ممکن تعاون اور اقدامات کرکے رہیں گے ۔
وفاقی حکومت نے متاثرین سیلاب کی بحالی او امداد کے لیے ملک کے دیگر صوبوں کے لیے خصوصی گرانٹ کا اعلان کیا مگر گلگت بلتستان تاحال وفاق کی جانب سے کسی بھی اعلان کا منتظر ہے امید ہے وزیراعظم کے مشیر برائے گلگت بلتستان و آزادکشمیراس مشکل گھڑی میں وفاق کو گلگت بلتستان کے لیے گرانٹ دینے کے حوالے سے خصوصی اقدامات کریں گے عالمی برادری کی طرف سے بھی امداد کا سلسلہ جاری ہوچکاان امدادی اشیاء میں بھی گلگت بلتستان کاحصہ وفاقی اداروں کو ضرورمختص کرنا چاہیے اورامدادی رقوم اور اشیاء کی تقسیم میں شفافیت یقینی ہونی چاہیے۔

شیئر کریں

Top