محرم الحرام میں امن برقراررکھا جائے……… اداریہ

ماہ مقدس کی آمد کے ساتھ ہی ایک بار پھر شرپسندوں نے گلگت شہر کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلنے کی کوشش کی جسے علاقے کے عوام نے مسترد کرتے ہوئے اتحادبین المسلمین کا عملی مظاہرہ کرکے دکھایا خاص طورپراہلسنت اور اہل تشیع علماء کرام ،اکابرین اور سیاسی رہنمائوں نے بھی اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پرامن رہنے کی اپیل کی گزشتہ ادوار میں بھی معمولی نوعیت کے واقعات کے بعد گلگت شہر اور ملحقہ علاقوں میں امن وامان کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہونے پر صوبائی حکومت کو فوج بھی طلب کرنا پڑی دہشتگردی کے واقعات میں درجنوں بے گناہ انسان زندگی کی بازی ہار بیٹھے گزشتہ ادوار میں حالات اس نہج پر پہنچ چکے تھے کہ گلگت میں نوگو ایریازبھی دیکھے گئے جہاں اہل سنت بھائیوں کی اکثریت تھی وہاں سے اہل تشیع ہجرت کرتے ہوئے اپنے اکثریتی علاقوں میں چلے گئے اسی طرح جہاں اہل تشیع کی اکثریت تھی وہاں سے اہل سنت بھی شفٹ ہوتے دیکھے گئے چندشرپسندوں کے آگے صوبائی حکومت اور انتظامیہ بے بس نظر آرہی تھی اس دوران شاہراہ قراقرم پر بھی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری رہا اس ساری صورتحال سے گلگت بلتستان کے باسی انتہائی پریشان اورہرشخص امن کے قیام کے لیے دعاگو نظر آرہا تھا یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اب گلگت بلتستان کے باسی دشمن کے عزائم کو سمجھ چکے اوروہ اتحاد بین المسلمین کا نعرہ لگاتے ہوئے اپنے علاقے کو پرامن دیکھنے کے خواہاں نظر آرہے ہیں حالیہ گلگت کے دلخراش واقعے کے موقع پر انتظامیہ سیکورٹی فورسز نے بھی کمال مہارت دکھاتے ہوئے حالات کو فوری طورپرکنٹرول کیا جو ان کا ایک احسن اور مخلصانہ کردار قرار دیا جارہاہے۔صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد رات گئے وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے صوبائی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کوئی سیاسی و مذہبی دبائوقبول نہیں کیاجائیگا پولیس اپنے ذرائع سے بلا خوف و خطر آزاد تفتیش کے ساتھ ملوث افراد کی گرفتاریاں عمل میں لائے اور محرم الحرم کی از سر نو سیکیورٹی پلان تشکیل دیاجائے سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے،غلط انفارمیشن دینے والوں کو نہیں بخشا جائیگاسفارش پر گن مین کلچرکی حوصلہ شکنی، پرائیویٹ سیکورٹی کو ختم کرینگے ہتھیاروں کے خاتمے کیلئے جامع پلان ترتیب دیکر آپریشن کیا جائیگاوالدین اپنی اولاد پر نظر رکھتے ہوئے انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ کئی ان کے گھر اسلحہ توموجود نہیں ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ جو کوئی قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کریگا اسے نشان عبرت بنائینگے ایسے لوگوں کا نہ اسلام سے تعلق ہے اور نہ ہی انسانیت سے ہے شدت پسند گروپ اور افراد کیخلاف قانون کو تبدیل کرنا پڑا توکرینگے عوام سے اپیل ہے حکومت کوسپورٹ کریں وزیر اعلی نے مزید کہا کہ 2013 کے بعد پہلی بار ایسا ناخوشگوارواقعہ رونما ہوا گلگت شہر دیامر،بلتستان،استور ہنزہ، نگر سے دہشتگردی سے لا تعلقی کااظہار کیا۔
صوبائی حکومت کو گلگت بلتستان میں امن وامان کے قیام کے لیے کسی مصلحت پسندی کا شکار ہوئے بغیر شرپسندوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہوگا وزیراعلیٰ خالد خورشید علاقے میں امن کے لیے خاصے پرعزم اور مخلص نظر آرہے ہیں اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے حالیہ دہشتگردی کے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے سید قرار رضوی کے گھر جاکر مرحوم کے بلند درجات کیلئے دعا کی اور لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہارکیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کے جان و مال کا تحفظ ہر صورت یقینی بنائے گی وزیر اعلیٰ نے مرحوم کے والد کے کردار کو امن وامان برقرار رکھنے کیلئے ایک مثال قراردیا ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا پیغام واضع ہے گلگت کا امن خراب کرنے والے دہشتگردوں کا قبروں تک پیچھا کریں گے دہشتگردی اور امن وامان خراب کرنے والے شرپسندوں کیخلاف حکومت زیرو ٹالرنس پالیسی ہے پیر کے روز اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں گلگت بلتستان کے عام شہریوں کے ردعمل پر اطمینان کا اظہار کیا گیا جنہوں نے مقامی تصادم میں فرقہ وارانہ رنگ کو مسترداورعلمائے کرام کے کردار کو بھی سراہا گیا کمیٹی نے نفرت اور فرقہ واریت کو فروغ دینے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کی بھی ہدایت کی۔ کمیٹی نے گلگت فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا۔
صوبائی حکومت اور سیکورٹی فورسز سمیت صوبائی انتظامیہ محرم الحرام کے دوران گلگت میں امن وامان قائم رکھنے اور ماتمی جلوسوں کی برآمدگیوں سے اختتام تک خصوصی انتظامات کرتے دکھائی دے رہی ہے گلگت بلتستان بھر کے ضلعی انتظامیہ کو بھی ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے تمام معاملات کا باریک بینی سے جائزہ لیتے رہنا چاہیے کیونکہ گزشتہ سال ضلع گانچھے جیسے پرامن علاقے میں بھی مقامی انتظامیہ کی غیر سنجیدگی کے باعث ناخوشگوار واقعہ رونما ہونے لگا جسے جلد ہی علاقے کے جیدعلماء کے تعاون سے سے حل کیا گیا بلتستان ڈویژن امن وامان کے حوالے سے اپنی مثال آپ تو ہے مگر ضلعی انتظامیہ کو ماتمی جلوس کے راستوں کا جائزہ اور خفیہ اداروں سے رپورٹ بھی طلب کرتے ہوئے ہر پہلو کا جائزہ لینے کی ضرورت پہلے سے زیادہ محسوس کی جارہی ہے گلگت بلتستان بھر کے عوام کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس خطے کی ترقی اور کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے امن کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے پولیس اور انتظامیہ سے ہر ممکن تعاون کرکے دکھائیں ۔

شیئر کریں

Top