محفل مشاعرہ ۔۔۔۔جی ایم

جاعیوں تو ملکی و بین الاقوامی سطح کی بہت ساری ادبی شخصیات بلتستان ڈویژن کے صدر مقام سکردو کو اس کی علمی فکری اور ادبی حیثیت کے پیش نظر لکھن ثانی قرار دے چکی ہیں اور اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ اس خطے میں نثر اور نظم میں بڑی نامی گرامی شخصیات گزر بھی چکی ہیں اور موجودہ دور میں بھی ہیں۔ بزرگ ادبا کی محنت اور شفقت کا کمال یہ ہے کہ ہر گزرتے وقت کے ساتھ نئی نسل میں ادبی نکھار دیکھا جاسکتا ہے۔ بلتی چونکہ یہاں کی مادری زبان ہے اس لئے بلتی ادب میں کمال فن کوئی تعجب نہیں بلکہ حیرت یہ ہے کہ اردو زبان و ادب میں اہل بلتستان کی دسترس اور
کمال فن سے خود اردو دان متاثر ہیں۔ موجودہ دور میں شہر سکردو میں ادبی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے میں کئی ادبی تنظیموں اور ان سے وابستہ شخصیات کا کردار ہے مگر بزم علم و فن رجسٹرڈ سکردو اور اس کے روح رواں میر سید اسلم حسین سحر کا کردار قابلِ تقلید ہے ہر قومی، تاریخی اور دینی اہم ایام پر ادبی محافل سجاتے ہیں جن میں بین الاقوامی، ملکی اور علاقائی شخصیات کو مدعو کرکے ان محافل کو چار چاند لگاتے ہیں خاص طور سے بین المذاھب و بین المسالک ہم آہنگی کیلئے “حسین سب کا انٹرنیشنل کانفرنس’ اب کلینڈر پروگرام بن چکا جس کا عوام کو بے چینی سے انتظار رہتا ہے۔ 20 مئی 2022 کے دن بھی بزم علم و فن کے زیر اہتمام بلتستان یونی ورسٹی کے انچن کیمپس کے ہال میں عظیم الشان ” آل پاکستان محفل مشاعرہ” کا انعقاد ہوا جس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر عباس تابش سمیت ملک بھر سے نامور شعرا شریک ہوئے۔ اس محفل کے مہمان خصوصی عباس تابش اور صدارت اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی و معروف شاعر سید امجد علی زیدی نے کی۔ محفل مشاعرے میں بلتستان کی نامور ادبی شخصیات یوسف حسین ابادی، محمد حسن حسرت، حسن حسنو، سابق اسپیکر گلگت بلتستان حاجی فدا محمد ناشاد اور شاعر و سابق چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے گلگت بلتستان کونسل محمد اشرف صدا سمیت کئی دیگر قد آور شخصیات شریک تھیں۔ محفل مشاعرے کو معروف مصنف، شاعر، کالم نگار اور اسٹیج کے بے تاج بادشاہ احسان علی دانش نے مزید خوبصورت بنادیا جن کی صلاحیتوں کا اعتراف مہمان اور میر محفل دونوں نے برملا کردیا۔ محفل مشاعرے میں بلتی اور اردو زبان میں ملک بھر کے شعرا نے کلام پیش کیا یقین جانیے ایک سے بڑھ کر ایک نے کمال کی شاعری کی خاص طور پر نوجوان شاعروں نے انتہائی متاثرکن کلام پیش کئے۔ محفل میں شریک لوگوں کے ادبی ذوق سے متاثر ہو کر مہمان خصوصی و عالمی شہرت یافتہ شاعر عباس تابش نے کہا کہ اگر رب کائنات مجھے دوسرا جنم عطا کرتے ہوئے اپنی خواہش معلوم کرے تو میں رب کائنات سے دوسرا جنم سکردو میں کرنے کی التجا کروں۔ عباس تابش کے ہر شعر پر انچن کیمپس کا ہال شرکا کی تالیوں سے گونج اٹھا۔ اس خوبصورت محفل کے انعقاد پر ایک بار پھر بلتستان کی ادبی محفلوں کے روح رواں میر سید اسلم حسین سحر اور احسان علی دانش کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے دعوت دیتے ہوئے شرکت کو یقینی بنانے کی شرط رکھ کر اس تاریخی اور ناقابل فراموش محفل میں شرکت کا موقع بخشا۔

 

شیئر کریں

Top