وفاق، صوبے، سیاسی جماعتیں دہشتگردی کیخلاف متحد ہوں، وزیراعظم

123-111.jpg

پشاور: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بہتر پاکستان کے لیے وفاق، صوبے اور سیاسی جماعتیں مل کر دہشت گردی کے خلاف متحد ہوں۔

پولیس لائنز خودکش دھماکے پر وزیراعظم کی زیر صدارت گورنر ہاؤس پشاور میں ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آرمی چیف، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعظم آزاد کشمیر کے علاوہ وفاقی وزرا اور قومی سیاسی قائدین نے شرکت کی، تاہم اجلاس میں تحریک انصاف کی جانب سے کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوا۔
وزیراعظم نے شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس بلانے کا مقصد 30 جنوری کو ہونے والے پشاور دھماکے کے متاثرین کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے کا حملہ آور چیک پوسٹ سے گزر کر مسجد میں داخل ہوا۔ پوری قوم پشاور دھماکے پر اشک بار ہے۔ قوم سوال کررہی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے بعد یہ واقعہ کیسے رونما ہوا؟۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پشاور واقعے کے بعد بے جا تنقید اور الزامات کی مذمت کرتے ہیں۔ الزامات اور تنقید پشاور واقعے کے بعد مناسب نہیں تھے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے۔ قوم دہشت گردی جیسے ناسور سے نمٹنے کے طریقے پر سوچ رہی ہے۔ یہ کہنا کہ پشاور واقعہ ڈرون حملے سے ہو ایہ نامناسب تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف تمام وسائل بروئے کا ر لائے گی۔ وفاق، صوبے، سیاسی جماعتیں اور سب مل کردہشت گردوں کا مقابلہ کریں۔ وقت کی ضرورت ہے کہ وفاق اور صوبے مل کر اس کی اونر شپ لیں۔ پشاور واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ کمزوری کہاں تھی۔ ہمیں تنقید برائے تنقید سے پرہیز کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعے کے بعد ہربار طعنہ ملتا ہے کہ وفاق ساتھ نہیں دے رہا۔ 2010سے اب تک خیبرپختونخوا حکومت کو 417ارب روپے دیے جاچکے ہیں۔ دہشت گردی کےخاتمے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے ۔ کسی پر تنقید نہیں کررہا ،آج ہمیں حق کی بات کہناپڑ ے گی۔ ہمارا سوال ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کو دیے گئے وہ 417ارب روپے کہاں ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اگر کوئی شہید ہوتا ہے تووہ پاکستانی پاسپورٹ ہے۔ چیلنجز کے باوجود دہشت گردی پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔ اختلافات بھلا کر ہم نے مل کر قوم کو یکجا کرنا ہے۔ ہمیں ہر طرح کے اختلافات کو ایک طرف رکھنا چاہیے۔ دہشت گردوں کا نہ کوئی دین ہے نہ ایمان ہے۔ چاروں صوبے ملک کی اہم اکائیاں ہیں۔
سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کودی گئی 417 ارب کی رقم کا ایک چوتھائی بھی خرچ ہوتا تو یہ حالات نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ جو میرے ساتھ ہاتھ ملانا گوارہ نہیں کرتے, ہم نے ان کو بھی دعوت دی ہے۔ آج پھر اتفاق اور یکجہتی کی ضرورت ہے اس کے بغیر کامیابی نہیں ملے گی۔ اختلافات بھلا کر ہم نے مل کر قوم کو یکجا کرنا ہے اور آگے بڑھنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی تقدیر بہترکرنے کے لیے آپ اپنوں سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مدعوکیا ہے۔
بعد ازاں وزیراعظم نے شہدائے پشاور کے لواحقین کے لیے فی کس 20لاکھ اورزخمیوں کو 5لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل مجھے کسی نے کہا تھا کہ شہباز شریف خیبر پختونخوا کا خیال رکھو، یہاں بھتے لیے جارہے ہیں۔ اب بھی دیر نہیں ہوئی ،ہم مل کر مقابلہ کریں گے ،دہشت گردوں کو شکست دیں گے۔

شیئر کریں

Top