گلگت بلتستان کو جلد پانچوان صوبہ بنایا جائے……اداریہ

وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی اور وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ کمیٹی نے گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کا ڈرافٹ مکمل کر لیا ہے آئندہ دودن تک محکمہ خزانہ اور محکمہ قانون سے ڈرافٹ پر مشاورت پھر گلگت بلتستان اسمبلی سے قرارداد پاس کرکے سینیٹ میں جمع کروائیں گے۔ صوبائی حکومت کی کوشش یہی ہے کہ گلگت بلتستان کو عبوری آئینی صوبہ آئین کے آرٹیکل 275میں ترمیم کر کے بنایا جائے تاکہ کشمیر مسلے پر کوئی اثر نہ پڑے آئینی صوبے کے لئے بنائی گئی ٹرانزیشنل کمیٹی میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہے ہمارا ٹرانزیشنل پلان تیارہوچکاہے ماضی میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے عبوری آئینی صوبے سے متعلق عوام کو گمراہ کیا اب ہم اس حوالے سے تاریخی اقدامات اٹھانے جا رہے ہیں عوام عبوری صوبے کے خلاف سازشیں کرنے والوں پر کان نہ دھرے۔وزیر اعلی نے مزید کہا کہ دبئی ایکسپو میں گلگت بلتستان کے مختلف شعبہ جات میں 32معاہدے ہوئے اب گلگت بلتستان میں سرمایہ کار آئیں گے جس میں سیاحت ،زراعت اور منرلز کے شعبے شامل ہیںگلگت بلتستان میں زراعت کے شعبے میں سرمایہ کار کام کرینگے مزید دو انٹرنیشنل ایئرپورٹ بنائے جائیں گے۔گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کے لئے جس پیمانے پر کام ہو رہا ہے۔ وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے اس امر کا بھی اظہار کیا کہ پارلیمنٹ میں نمائندگی کے ساتھ گلگت بلتستان کو تاریخی پیکچ ملنے جارہا ہے، یہ سب کچھ ہماری پارٹی قیادت کے وژن کی مرہون منت ہے۔ وزیراعلیٰ خالد خورشید نے اسلام آباد میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کے ذریعے اپنے دبئی دورہ کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کرنے سمیت آئینی عبوری صوبے پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا وزیراعلیٰ کے پریس کانفرنس کے دوران ان سے سخت سوالات بھی کیے گئے جس کا انہوں نے خنداں پیشانی کے ساتھ جواب دیا یہ درست ہے کہ گلگت بلتستان کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا معاملہ ہمیشہ ہی بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا رہا اس دوران آئینی حقوق کی فراہمی کے حوالے سے کمیٹیاں بھی قائم کی مگر گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کی فراہمی کا مسئلہ حل نہ ہو سکا جس کی بڑی وجہ آئینی حقوق کے حوالے سے سفارشات مرتب کرنے میں تاخیری حربے استعمال ہوتے رہے آج صورتحال گزشتہ ادوار کی نسبت خاصی مختلف نظر آ رہی ہے وفاقی حکومت گلگت بلتستان کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا کئی بار برملا اظہار کر چکی مگر اس معاملے کو بھی دو سال سے زیادہ کا عرصہ ہونے کو ہے اس لیے عوام ایک بار پھر تذبزب کا شکار نظر آ رہے ہیں وزیراعلیٰ نے صوبائی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس میں گلگت بلتستان کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے حوالے سے اہم پہلوئوں پر روشنی ڈالی جس سے اندازہ لگانا آسان ہو رہا ہے کہ یہ معاملہ اب جلد حل ہو کر رہے گا آئینی حقوق کی فراہمی کے حوالے سے صورتحال اس وقت کشیدہ نظر آئی جب بلوچستان عوامی پارٹی نے گلگت بلتستان کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے بارے میں ایک قرارداد سینیٹ میں جمع کروا دی جسے منتخب عوامی نمائندوں نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کر دیا جس کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنمائوں نے دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے پیر کے روز وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اور صوبائی وزراء سے اسلام آباد میں ملاقات کی اس موقع پر سینیٹرز کہدہ بابر،نصیب اللہ بازئی اور پرنس عمر احمد نے جمع شدہ آئینی ترمیمی بل پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کے تحفظات سنے،وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے صوبہ بنانے سے متعلق پارلیمانی کمیٹی میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید اور سینیٹرز کا متفقہ قانون سازی پر اتفاق کیا ۔ سینیٹر کہدہ بابر نے کہاکہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے سے متعلق سیاسی عمل کا آغاز ہوگیا،ہمیں احساس محرومی کا اندازہ ہے ملاقات کے بعد سینیٹر کہدہ بابر نے وزیر اطلاعات فتح اللہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان عوامی پارٹی گلگت بلتستان کی جانب سے بنائے جانے والے بل کی مخالفت ہرگز نہیں کررہی ہے بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے گلگت بلتستان عبوری صوبہ بل جمع کرانے کا مقصد وہاں کو لوگوں کو حقوق فراہم کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان پارلیمانی کمیٹی، ممبران اسمبلی اور عوام کی جانب سے کو بل بنے گا اسے اپنے بل میں شامل کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا مقصد گلگت بلتستان کی عوام اور پارلیمانی کمیٹی کو سپورٹ کرنا ہے، تمام سیاسی جماعتوں سے ہم نے گزارشات کیں ہیں کہ اس بل میں ہمارا اور گلگت بلتستان کی عوام کا ساتھ دیں
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنمائوں کی جی بی ہائوس اسلام آباد آمد اور وزیراعلیٰ سمیت منتخب عوامی نمائندوں سے ملاقات کو علاقے کے عوام احسن اقدام قرار دے رہے ہیں کیونکہ گلگت بلتستان کے عوام اس خطے کی محرومیوں کا ازالہ ہونے کے قریب اور قومی دھارے میں شامل کرنے کے موقع پر اس معاملے کو متنازعہ ہوتے دیکھنا نہیں چاہتے اور امید کرتے ہیں کہ ملک کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت اس اہم موقع پر گلگت بلتستان کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے حوالے سے کوئی بھی متنازعہ بیان یا قرارداد پیش کرنے سے اجتناب کرتے رہیں گے کیونکہ گزشتہ سات دہائیوں سے جی بی کے عوام اپنے آپ کو مکمل پاکستانی کہلوانے کیلئے بے تاب نظر آ رہے ہیں اب جبکہ یہ معاملہ حتمی جانب گامزن ہوتے نظر آ رہا ہے ایسے میں متحدہ اپوزیشن سمیت دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کو اس پسماندہ اور دور دراز خطے کے عوام کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے علاقے کے عوام کو آئینی حقوق کی فراہمی کیلئے ساتھ دینا چاہیے اس کے علاوہ وفاقی حکومت سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز سے بھی علاقے کے عوام پرزور مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس خطے کو جلد از جلد ملک کا پانچواں عبوری صوبہ بنایا جائے۔

شیئر کریں

Top