گلگت بلتستان کے باسی امن کے خواہاں……اداریہ

download-1-5.jpg

یادگار چوک گلگت میں ہونے والے ناخوشگوار واقعہ اور فائرنگ کو گلگت پولیس نے حادثاتی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعہ میں کوئی منظم فرقہ وارانہ منصوبہ بندی کا عنصر نظر نہیں آ رہا محکمہ پولیس کے سینئر افسران کا واقعہ کے حوالے سے معلومات عوام تک پہنچانا ایک درست اقدام قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ عوام اپنے علاقے میں ہونے والے واقعات اور دیگر امور کے حوالے سے باخبر رہنا چاہتے ہیں اسی طرح صوبائی وزراء کو بھی گلگت بلتستان میں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں اور حکومتی کارکردگی سے عوام اور میڈیا کو آگاہ کرتے رہنا چاہیے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وزرائ، کوآرڈینیٹرز، مشیروں کی فوج میں سے صرف ایک دو وزیر ہی جہاں اپوزیشن کا سامنا ڈٹ کر کرتے دیکھائی دیتے ہیں وہ علاقے میں ہونے والی ترقی کے حوالے سے عوام کو باخبر رکھے ہوئے ہیں اس کے علاوہ دیگر تمام سرکاری گاڑی اور مراعات پر ہی چپ کا روزہ توڑنے کے موڈ میں نظر ہی نہیں آ رہے صوبائی وزراء کی کارکردگی پر ہر طرف انگلیاں اٹھنا شروع ہو چکی ہیں خاص طور پر بلتستان ڈویژن میں حالیہ اعصاب شکن لوڈشیڈنگ کے خلاف علاقے کے سنجیدہ افراد نے بھی بلتستان ڈویژن سے منتخب ہونے والے صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار د ے رہے ہیں کیونکہ بلتستان ڈویژن میں عوامی مسائل پہلے سے زیادہ بڑھ چکے ہیں طویل لوڈشیڈنگ بھی معمول بن کر رہ گئی ہے جبکہ صوبائی وزراء اور دیگر اہم لوگوں کے گھروں میں محکمہ برقیات نے ایک نہیں تین تین سپیشل لائنیں دے رکھی ہیں جس کے باعث یہ عوامی منتخب نمائندے آواز حق بلند کرنے سے اجتناب کرتے نظر آ رہے ہیں بلتستان ڈویژن سے تعلق رکھنے والے سنجیدہ افراد کا کہناہے کہ پی ٹی آئی کا آئندہ الیکشن میں پیپلز پارٹی سے بھی بدتر حال ہو گا جبکہ جیالے پیپلز پارٹی کو منی لاڑکانہ کہتے ہوئے پھولے ہی نہیں سماتے تھے 2015ء کے گلگت بلتستان اسمبلی انتخاب کے موقع پر منی لاڑکانہ والوں کو صرف ایک ہی نشست ملی تھی آئندہ جی بی انتخابات میں ابھی خاصا وقت ہے منتخب عوامی نمائندوں کو عوام کے جائز مطالبات حل کرنے کی طرف توجہ دینا ہو گی کہیں ایسا نہ ہو کہ سب کچھ ہاتھ سے نکل جائے اس کے علاوہ گلگت بلتستان بھر میں محرم الحرام کی مجالس پورے احترام اور عقیدت کے ساتھ جاری ہیں پولیس اور انتظامیہ چوکس نظر آ رہی ہیں اسی طرح صوبائی دارالحکومت گلگت میں بھی سکیورٹی فورسز اور انتظامیہ امن و امان کی صورتحال مزید بہتر بنانے کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں گلگت یادگار چوک پر ہونے والے واقعہ سمیت امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے ڈی آئی جی گلگت نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ، گلگت شہر کے مختلف اطراف میں رینجرز ، جی بی سکاوٹس ، ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے اور مختلف مقامات پر چھاپوں اور ناکہ بندی کے دوران 60 مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے اور7 ملزمان سے اسلحہ بھی بر آمد ہوا ۔ جے آئی ٹی انتہائی باریک بینی سے تفتیش اور پوچھ گچھ کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے تا کہ کوئی بیگناہ شخص متاثر نہ ہو اور اصل ملزم بچ نہ سکے جے آئی ٹی نے اب تک کی کارروائیوں کے دوران یادگار چوک کے مقام پر لڑائی ، پتھراو اور فائرنگ کی بنیادی وجہ بننے والے چنگ چی ڈرائیور سے بھی پوچھ گچھ کی ہے ۔ ان کے بیانات اور دیگر ٹھوس شواہد کی روشنی میں اس رائے کو تقویت ملی ہے کہ یہ ایک حادثاتی واقعہ ہے اور اس میں کسی منظم فرقہ ورانہ ، قاتلانہ منصوبہ بندی کا عنصر شامل نہیں تھامزید پوچھ گچھ اور چھان بین کی روشنی میں شامل تفتیش کے بعد بے گناہ افراد کو رہائی دی گئی ہے ۔ تشدداور فائرنگ کے ان واقعات کے خلاف درج پانچ مختلف مقدمات میں کل 18 اشخاص نامزد ہیں جن میں سے 9 نامزد ملزمان کوگرفتار کیا جا چکا ہے۔باقی ماندہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں ۔ جلد ہی تمام مطلوبہ نامزد ملزمان کو گرفتار کر کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائیگا ۔
ڈی آئی جی گلگت کی پریس کانفرنس کے موقع پر انہوں نے صحافیوں کے سوالات کا مختصر مگر اطمینان بخش جواب دیا سب سے بڑھ کر محکمہ پولیس جی بی کے افسران یادگار چوک پر ہونے والے واقعہ کے حوالے سے پہلے دن سے ہی اخبارات اور میڈیا کے ساتھ معلومات شیئر کرتے چلے آ رہے ہیں تاکہ عوام کو درست انفارمیشن ملتی رہی اور علاقے میں بے چینی کا ماحول پیدا نہ ہو یہ درست ہے کہ محکمہ پولیس صوبائی انتظامیہ اور سکیورٹی فورسز نے امن و امان کی صورتحال کو بڑے بہتر انداز میں کنٹرول کیا کیونکہ سابقہ ادوار گلگت میں اس طرح کے معمولی ناخوشگوار واقعات کو بروقت کنٹرول نہ کرنے کے باعث علاقے میں آگ اور خون کا کھیل بھی دیکھا گیا اب گلگت بلتستان بھر کے عوام اپنے علاقے کو پرامن اور خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں جس کی زندہ مثال گزشتہ دنوںیادگار چوک کے دلخراش واقعہ پر ہر ذی شعور اور تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور علاقے کے سرکردگان، نوجوانوں نے اس واقعہ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ واریت کے ناسور کو ختم کرنے کیلئے ہم سب متحد ہیں گلگت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ علاقے کے عوام نے فائرنگ اور شرپسندی کے حالیہ واقعات کی نہ صرف مذمت کی بلکہ شعیہ، سنی اکابرین، علمائے کرام اور سیاسی رہنمائوں نے یادگار چوک میں ہونے والے دلخراش واقعہ پر عوام کو پرامن رہنے کی اپیل کی گلگت بلتستان میں بسنے والا ہر شخص امن کا خواہاں نظر آ رہا ہے۔

شیئر کریں

Top