عوام عطائیوں سے دور،پلاسٹک کے برتنوں کااستعمال ترک کریں،ماہرین صحت

download.webp

استور (بیوررورپورٹ) روپانی فاونڈشین کے زیرنگرانی یونیسکو کے تعاون سے اساتذہ کے لیے گزشتہ آٹھ روزسے جاری تربیتی ورکشاپ اختتام پذیر ضلع بھر کے 42 اسکولوں سے بڑی تعداد میں میل اور فی میل استایزہ کی شرکت ماسٹر ٹرینڑ محمد یوسف اور خیر الناس نے تربتی ورکشاپ میں دور جدید کے مطابق طلبہ کو تعلیم دینے کے حوالے سے اٹھ دنوں میں ایک ایک اہم مضمون کے اوپر تربیت دی اس موقعے تربیتی ورکشاپ کے دوران صحت خاص کر کرونا وائرس اور دیگر خطرناک بیماریوں اور خوراک کے حوالے سے بھی سشین کا احتمام بھی کیا گیا اور دونوں سشین میں ایم ایس ڈی ایچ کیو ڈاکٹر نواب احمد نے خصوصی طور پر شرکت کی اس موقعے صحت کے حوالے سے تفصلی روشنی ڈالی خاص کر ویکسین کے حوالے سے شرکا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوہے کہا کہ بارہ خطرناک وائرس پھیلنے والی بیماریوں کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوہے کہا کہ بارہ مختلف بیماریوں کا ویکسین لگانا بہت ضروری ہے ان میں کرونا پولیو ٹی بی خسرہ روبیلا تشنج نمونیا ٹایفائیڈ اور دیگر تین بیماریاں شامل ہیں گلگت بلتستان خاص کر ضلع استور میں پانی آلودہ ہونے کی وجہ سے بھی بیماریاں جنم لے رہی ہیں ساتھ میں پلاسٹک کا برتن غیر معیاری مشروبات دودھ بسکٹ گھی تیل چائے کی پتی بچوں کے متعلق اشیا انتہائی خطرناک حد تک استعمال سے پورے ملک بھر میں سب سے خطرناک بیماریوں کا گڑھ گلگت بلتستان خاص کر استور ہے میں پوری جی بی کی عوام سے اپیل کرونگا اپ لوگ غیر ضروری اشیا مشروبات اور غیر معیاری اشیا کے استعمال سے پرہیز کریں زیادہ سے زیادہ اپنی لوکل سبزیوں کا استعمال کریں اور ہر ایک بیماری کا ویکسین ضرور لگائیں عطائی ڈاکٹروں سے دور رہنے کی کوشش کریں پلاسٹک کے برتن کے ساتھ دیگر اشیا کے استعمال سے پرہیز کریں اکثر تقریبات میں کم سے کم شرکت کریں فاصلہ رکھنے کا خاص خیال رکھیں پانی ضرور ابال کر استعمال کریں میں تمام این جی اوز سے اپیل کرونگا اپ لوگ تعلیم کے صحت کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ بڑے بڑے سمینار منقید کروانے کی کوشش کریں اس موقعے پر شرکا ورکشاپ میل اور فی میل استایزہ نے خطاب کرتے ہوہے کہا کہ روپانی فاونڈشین کی طرف سے استایزہ کے لیے ورکشاپ کا انقعاد معیاری تعلیم کے صحت کے حوالے سے خاص کرونا کے حوالے سے جس طرح کے معلومات فراہم کیے گیے انشااللہ ان تمام معلومات کو ہم اپنے اپنے اسکولوں گاوں اور ایریا یونین سطع میں جا کر شعور اور اگائی فراہم کرنے کی بھر پور کوشش کرینگے ہم روپانی فاونڈشین اور ایم ایس استور کے بھی بہت زیادہ ممنون اور مشکور ہیں ہمیں یہاں سے بہت زیادہ سیکھنے کے مواقعے مل گیے آخر میں روپانی فاونڈشین کے انجارج محمد یوسف اور خیر الناس نے بھی ایم ایس صحافی برادری اور شرکا ورکشاپ محکمہ تعلیم استور کا شکریہ ادا کیا

کشروٹ یوتھ کے رضاکاروں کا سیلاب زدہ علاقوں کادورہ

g11.jpg

گلگت(بادشمال نیوز)کشروٹ یوتھ آرگنائزیشن کے رضاکار ریلیف پیکج کے ہمراہ تانگیر ، گلی پائین، گلی بالا اور پھپھٹ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے۔ اسسٹنٹ کمشنر تانگیر تنویر احمد سے کشروٹ یوتھ آرگنائزیشن کے زمہ داران نے ملاقات کی اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔ یوتھ کے زمہ داران نے دیامر علما کونسل کے عہدیداران سے بھی ملاقاتیں کی اور ریلیف آپریشن کے حوالے سے بریفننگ دی۔ بعد ازاں علما کی موجودگی میں اور کمیٹی کے ممبران کی تصدیق کے بعد گلی بالا اور گالی پائین اور پھپھٹ کے سیلاب سے متاثرہ 200 گھرانوں میں کمبل، گرم کپڑے، ادویات اور اشیا خوردونوش تقسیم کئے گئے۔ گلی بالا ہائی سکول میں محکمہ صحت کی جانب سے لگائے گئے میڈیکل کیمپ کیلئے کشروٹ یوتھ آرگنائزیشن کی طرف سے مختلف اقسام کی ادویات عطیہ کئے گئے۔

سیاحت کے حوالے سے گلگت بلتستان کامستقبل روشن ہے ،عمران ندیم،افضل شگری

download-4.jpg
سکردو (بادشمال نیوز)یونیورسٹی آف بلتستان سکردو شعبہ سیاحت مہمان نوازی کے طلبا نے ہیڈ آف ڈیپارنمنٹ شمشاد حسین کی قیادت میں سماجی و فلاحی تنظیم معرفی فائونڈیشن کا دورہ کیا اس موقع پر طلبا نے معرفی فاونڈیشن کے مختلف شعبہ جات کا تفصیلی دورہ کیا اور معرفی فاونڈیشن سے متعلق زمہ دارن سے سوالات بھی کیے،شمشاد حسین نے اس موقعے پر مینجنگ ٹرسٹی معرفی فاونڈیشن افضل علی شگری سابق رکن اسمبلی عمران ندیم اور دیگر کو شعبہ مہان نوازی اور سیاحت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی انہوں نے کہا کہ اس شعبے کے قیام کا مقصد سیاحتی شعبے کو فعال کرنا اورسیاحتی شعبے میں روزگار کے باعزت اور باوقار مواقع پیدا کرنا ہے اس شعبے کے قیام سے  بلتستان میں سیاحت کا شعبہ پروان چڑھ رہا ہے اور سیاحتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے میجنگ ٹرسٹی معرفی فاونڈیشن افضل علی شگری نے اس موقعے پر طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ جامعہ بلتستان ترقی کی منازل طے کر رہی ہے بلتستان سیاحتی حوالے سے مالا مال خطہ ہے اور جامعہ بلتستان میں اس شعبے کے قیام سے مستحکم اور  پائیدار ترقی میں مدد ملے گی،انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان کا مستقبل سیاحت کے حوالے سے بہت روشن ہے نوجوان اس شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں،نوجوان اس شعبے میں آگے آئیں معرفی فاونڈیشن منفرد آئیڈیاز کے ساتھ آگے آنے والے نوجوانوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کرے گی انہوں نے کہا شعبہ سیاحت اور مہان نوازی کو درکار چیزوں کی فراہمی کے لیے بھی معرفی فاونڈیشن تعاون کرنے کو،تیار ہے انہوں نے کہا کہ مجھے نوجوانوں کی اس شعبے میں دلچسپی دیکھ کر دلی خوشی ہورہی ہے طلبا نے افضل علی شگری سے سوالات بھی کیے،اس موقعے پر سابق رکن گلگت بلتستان اسمبلی عمران ندیم اور فضل علی بھی موجود تھے

سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی یقینی ( نقصان کامکمل تخمینہ متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ سے حاصل کیاجائے،وزیراعلی

g4.jpg

گلگت(بادشمال نیوز)وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 22واں اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں گلگت بلتستان کے سکول و کالجز کے طلبا وطالبات میں بولنے کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے حوالے سے کوچز کے زریعے سپیکنگ کورسز کرانے کی منظوری دیدی گئی،جس سے اسکولوں اور کالجوں کے طلبا کے لیے ان کی باہمی مہارتوں، اعتماد، شخصیت کی نشوونما اور ملازمت کی اہلیت کو بہتر بنانے اور ان کی شخصیت کو نکھارنے کی تربیت دینے کے لیے عوامی بولنے والے پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔کابینہ نے کیمبرج اور رورل ایمپاورمنٹ فار انسٹی ٹیوشنل ڈویلپمنٹ (REPID) کے ساتھ ایم او یو کو منظوری دے دی ہے جس میں اسکول سے باہر بچوں، استعداد کار میں اضافے، اساتذہ کی تربیت، سیکھنے والوں کی تشخیص، نصابی کتابوں کی اشاعت، تعلیم میں مشاورتی خدمات جیسے شعبوں میں کام کرنا ہے۔مزید برآں، کابینہ نے چلاس قلعہ کو میوزیم میں تبدیل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس نے سیاحت کے فروغ اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے جی بی میں تمام آثار قدیمہ کو بین الاقوامی معیار کے مطابق محفوظ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبے کے پرائمری اسکولوں میں اب 2 کے بجائے کم از کم 6 کمرے ہوں گے۔ محکمہ تعلیم اور پی اینڈ ڈی اضافی طلبا کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے نئے کمروں کے لیے زیادہ سے زیادہ جگہ کی دستیابی کو یقینی بنائے گا۔پرائمری سکولوں میں لائبریری اور کمپیوٹر لیب کا ہونا بھی لازمی ہو گا۔کابینہ نے صوبے میں PMRU اور GIS Hub قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ یہ افسران کی کارکردگی، شفافیت اور جوابدہی کو بہتر بنانے کے لیے کیا جاتا ہے جو کہ گڈ گورننس کے بنیادی اصول ہیں۔کابینہ اجلاس میں ڈائیریکٹر جنرل جی بی ڈی ایم اے نے حالیہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی و ریلیف کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی کو یقینی بنایا جائے گا،اس موقع پر وزیر اعلی گلگت بلتستان نے ڈی جی،جی بی ڈی ایم اے کو ہدایت دی کہ وہ تمام متاثرہ علاقوں کا صحیح تخمینہ متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ سے حاصل کرکے پیش کریں۔اجلاس میں وزیر اعلی گلگت بلتستان نے تمام این جی اوز جو گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرین کے حوالے سے فنڈنگ کررہے ہیں ان کی تفصیلات متعلقہ کمیٹی کے زریعے چیکنگ کرنے کی بھی ہدایت کردی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کابینہ کا اگلا اجلاس منگل کو منعقد ہوگا۔کابینہ اجلاس میں چیف سیکریٹری گلگت بلتستان نے کابینہ اجلاس میں کہا کہ اگلے ایک مہینے کے اندر فیڈرل بورڈ،ایچ ای سی اور نیشنل بک فانڈیشن کے ریجنل آفسز قائم کئیے جائیں گے۔ نیشنل بک فانڈیشن کے ریجنل دفتر کے قیام سے گلگت بلتستان کے تمام سکولوں میں تعلیمی نصاب کے حوالے سے کسی قسم کے مسائل پیدا نہیں ہونگے۔دریں اثنا چیف سیکریٹری گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں اساتذہ کی خالی آسامیوں پر بھرتی کے عمل کو تیز کرنے کیلئے حکومت گلگت بلتستان کی ہدایت پر میں نے چیئرمین ایف پی ایس سی کو ایک خط بھی لکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ ایک دیرینہ مسئلہ تھا جو تعلیم کے شعبے میں ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہا تھا۔ایف پی ایس سی نے پہلے ہی عمل شروع کر دیا ہے اور مرد اساتذہ کی منظوری کے لیے سلیکشنز کو حتمی شکل دے دی ہے اورخواتین اساتذہ کے لیئے سلیکشن کے کاغذات آج کمیشن کے سامنے پیش کیے جائیں گے، اور جلد منظوری دی جائے گی۔ان کا کہنا ہے کہ انشا اللہ تعلیمی نظام میں تمام تر اصلاحات سے صوبے میں مثبت تبدیلی آئے گی۔

شراب اور افیون سے متعلق قانون سازی میں ایم ڈبلیو ایم اور اسلامی تحریک سہولت کار،امجدایڈووکیٹ

g3.jpg

گلگت ( بادشمال نیوز) قائدِ حزبِ اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی و صوبائی صدر پیپلز پارٹی گلگت بلتستان امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں گندم بحران سے عوام فاقہ کشی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ کنٹیجنٹ ملازمین کی ہر تین ماہ بعد تجدید ظالمانہ قانون ہے اسے عدالت کے ذریعے ختم کریں گے۔ شراب اور افیون سے متعلق قانون سازی ایم ڈبلیو ایم اور اسلامی تحریک کی سہولت کاری سے ممکن ہوئی۔ پیپلز پارٹی گورنر کے ذریعے اس بل کو مسترد کروا دے گی۔ صوبائی حکومت نے کنٹیجنٹ ملازمین کے حوالے سے جو ظالمانہ قانون بنایا ہے پیپلز پارٹی اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گی۔ ایسا کوئی قانون نہیں ہوتا کہ کنٹیجنٹ ملازمین ہر تین ماہ بعد وزیر اعلی کی مرضی سے ملازمت کی تجدید کروائیں۔ پیپلز پارٹی عارضی ملازمین پر ظلم نہیں ہونے دے گی اور ہم ہر فورم پر ملازمین کے حقوق کا دفاع کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام گندم بحران کی وجہ سے فاقہ کشی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ سبسڈی کے باوجود تندورپر روٹی کا مہنگے داموں فروخت ہونا سوالیہ نشان ہے۔ گلگت بلتستان میں فائن کے نام سے جو آٹا فروخت ہوتا ہے اس میں سے زیادہ تر سبسڈی شدہ گندم کا آٹا ہوتا ہے جو کہ وزیر اعلی اور وزیر خوراک کی آشیرباد سے فروخت ہوتا ہے اور یہ کرپشن کا بڑا گورکھ دھندہ ہے۔ وزیر اعلی اورمشیر خوراک کا بس چلے تو ساری گندم بیچ کھائیں گے مگر ہم ایسا نہیں ہونے دینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں شراب اور افیون سے متعلق قانون سازی ایم ڈبلیو ایم اور تحریک اسلامی کی سہولت کاری کا نتیجہ ہے ۔ گلگت بلتستان کے عوام کو اب سمجھ جانا چاہئے کہ مقدس نعروں کی آڑ میں اقتدار حاصل کرنے والوں کی اصل حقیقت کیا ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے پیپلز پارٹی کے حق ملکیت بل کی مخالفت کی، شراب اور افیون سے متعلق قانون سازی کی حمایت کی اور گندم کی قیمت میں اضافے کی بھی حمایت کی۔ یہ اسمبلی میں عوامی مفادات کے خلاف ووٹ دیتے ہیں اور باہر نکل کر جھوٹی وضاحتیں پیش کرتے ہیں۔

سیلاب سے کوہستان میں شاہرات اورپل بہہ گئے،آمدورفت معطل،پیٹرول وگندم کابحران

download-3.jpg

گلگت(بیورو رپورٹ)کوہستان کے مقام پر سیلابی ریلے سے شاہراہِ قراقرم اور پل بہہ جانے سے بڑی گاڑیوں کی آمد و رفت بند گئی جس کی وجہ سے گلگت بلتستان میں پٹرولیم مصنوعات اور گندم کیا بحران پیدا ہو گیا ہے ۔سیکرٹری خوراک صفدر خان کا کہنا ہے کہ شاہراہِ قراقرم سیلاب سے ایک ہفتہ قبل کوہستان میں بند ہونے سے راولپنڈی سے گلگت بلتستان کے لیے بڑی گاڑیوں کی آمدو رفت بند ہو گئی ہے جس سے گندم کی ترسیل متاثر ہوئی پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن گلگت بلتستان کے رکن کاشف حسین کا کہنا ہے کہ شاہراہِ قراقرم کی بندش سے بڑے آئل ٹینکرز گلگت بلتستان کے لیے بند ہو گئے ہیں جس سے بعض پٹرول پمپس میں تیل کی قلت پیدا ہو گئی ہے ۔تاہم چھوٹے ٹینکرزکی آمد و رفت جاری ہے جس سے ڈیمانڈ تو پورا نہیں ہوگی لیکن کمی پوری طرح سے دور بھی نہیں ہو سکے گی ۔ادھر گلگت شہر میں متعدد پمپس پٹرول اور ڈیزل کی سپلائی بند ہونے پر بند کر دئیے گئے ہیں جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ادھر شہریوں نے آٹے کی عدم دستیابی کی سنگین شکایات کی ہیں نجی ادارے کا ملازم اور شہر کے مکین ممتاز احمد کا کہنا ہے کہ کسی بھی ڈیلر کے پاس آٹا نہ ملنے کے باعث انہوں نے چند رشتہ داروں کے گھروں سے آٹا حاصل کیا ہے انکا کہنا ہے بازار میں دستیاب فائن آٹا سے عمر رسیدہ افراد کو پیٹ کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے اس لیے وہ اسے استعمال نہیں کرتے جبکہ مقامی ملوں کا آٹا ملتا نہیں ہے۔ممتاز کے مطابق کئی سفارشیں بھی لڑائی مگر آٹا نہیں مل رہا ہے عبدالرحمان کا کہنا تھا گھر میں اٹا چار روز سے نہیں مگر متعلقہ ڈیلر کے پاس کوٹے کا آ ٹا قلت کے باعث دستیاب نہیں آرہا ہے ۔قابل زکر ہے ملک میں سب سے سستا آٹا گلگت بلتستان میں فراہم کیا جارہا ہے جہاں ایک من اٹے کا تھیلا سات سو روپے کا فروخت ہو رہا ہے وفاقی حکومت گلگت بلتستان کو گندم سبسڈی کی مد دس ارب سالانہ فراہم کرتا ہے جس سے گلگت بلتستان میں ملک میں سب سے کم ریٹ پر فراہم کیا جارہا ہے گلگت بلتستان عوام کو گندم سبسڈی زوالفقار علی بھٹو کے دور سے مل رہی ہے جس سے گلگت بلتستان میں سستا ترین آٹا مقامی ملوں سے فراہم کیا جارہا ہے سستا آٹا اور گندم کی فراہمی کے باعث گلگت بلتستان میں گندم کاشت کرنے کے عمل میں 60 فیصد کمی آ ئی ہے ۔

قمرزمان کائرہ آج گلگت بلتستان پہنچیں گے

download-2.jpg

گلگت (بادشمال نیوز)پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے تمام ٹکٹ ہولڈرز سینئر رہنماوں اور جیالوں کو اطلاع دی جاتی ہے کہ یکم ستمبر بروز جمعرات صبح 10 بجے مشیر امور کشمیر اور گلگت بلتستان قمر الزمان کائرہ گلگت بلتستان تشریف لا رہے ہیں۔ وہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور دیامر کے ٹکٹ ہولڈر حاجی دلبر خان اور ضلع دیامر کے صدر طیفور شاہ کے والد کی وفات پر تعزیت کرنے اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا بھی دورہ کریں گے ۔پارٹی تنظیمیں اس حوالے سے اپنا پروگرام تیار کریں۔

گوجال میں دوگروپوں میں تصادم،تھانہ گلمت کے ایس ایچ اوسمیت 8افرادزخمی

g18.jpg

گلگت ( خصوصی رپورٹ)ہنزہ کی تحصیل گوجال میں دوگروہوں میں صادم کے نتیجہ میں تھانہ گلمت کے ایس ایچ اوسمیت 8 افراد زخمی ہوگئے حسینی اور غلکن کے چند نوجوانوں کے مابین معمول تکرارہوئی جس کے بعد نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی اور جھگڑا اس حد تک بڑھ گیا کہ دونوں گروپوں نے اپنے اپنے گائوں سے نوجوانوں کو بلالیا اور ایک دوسروں پر شدید پتھرا کے علاہ ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا اور واقعہ کی اطلاع ملتے ہی گلمت تھانہ کے ایس ایچ او اپنی ٹیم کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے اس دوران ایس ایچ او سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے ذرائع کے مطابق غلکن سے تعلق رکھنے والے ایک زخمی کی حالت تشویشناک ہے اور انہیں علاج کے لیے گلگت منتقل کیا گیا ہے جبکہ واقعے کے فوراً بعد حسینی کے عوام نے اجتاجا شاہراہ قراقرم کو بند کرکے اجتجاج شروع کردیا ہے جبکہ انتظامیہ نے علاقے کے حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے ہنزہ علی آباد سے مزید پولیس طلب کیا ہے واقعے میں زخمی افراد کی گلمت ہسپتال میں علاج جاری یے

سیلاب میں شہیدہونیوالے افرادکے لواحقین کیلئے 16لاکھ فی کس کااعلان

g8.jpg

غذر( جاویداقبال )وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نیاپنے ہمراہ ڈپٹی سپیکر نذیر احمد ایڈووکیٹ ،وزیر خوراک شمس لون نے غذر کے سیلاب سے متاثرہ گاں ہموچل ، گوہراباد اور بوبر کا دورہ کیا اس موقع پر انہوں نے متاثرین کی جلد بحالی کے لیے انتظامیہ کو فوری احکامات جاری کردیا واٹر سپلائی کا کام کل یکم ستمبر سے ہنگامی بنیادوں پر شروع کرنے کا حکم دیا اور سیلاب میں فی کس جانبحق افراد کے لئے مبلغ 1600000 سولہ لاکھ روپے حکومت کی جانب ادا کرنے کا اعلان کیااسکے علاوہ مبلغ 25000 (پچیس ھزار) روپے ماہانہ وظیفہ اور سیلاب سے جن کے گھر تباہ ھوئے ہیں ان متاثرین کے بنک قرضہ جنہوں نے لیا ھے معاف کرنے کا اعلان کیا جانبحق افراد کے لواحقین کو فی گھرانہ ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائیگی اسکے بعد گرونجر مڈل سکول میں متاثرین سیلاب سے ملاقات کرنے گرونجر پہنچ گئے ہیں وزیراعلی گلگت بلتستان نے ہنگامی بنادوں پر واٹرچینل اور دیگر مسائل کو حل کرنے کا حکم دیا انہوں نے گوھر آباد میں سیلاب سے متاثرہ واٹر کا دورہ کیا اور مالی امداد کی یقین دھانی کرایا بعد میں گلمتی جماعت خانہ پہنچے جہاں پر بوبر سیلاب متاثرین سے ملاقات کی اور وفات پانے والوں کے حق فاتحہ پڑھا لواحقین سے ملیاسکے بعد گلمتی اہلسنت جامعہ مسجد میں متاثرین سے ملاقات کی اور بوبر سیلاب میں وفات پانے والے متوفین کی فاتحہ خوانی کیوزیراعلی بوبر گورنمنٹ ہاء سکول میں رہائش پذیر سیلاب متاثرین سے بھی ملاقات کی جہاں پر سیلاب زدگان رابطہ کمیٹی سے ملاقات کی جہاں نے سیلاب کی تمام تر صورتحال سے اگاہ کیا
گلگت (بادشمال نیوز)وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے ایس سی او اور منسٹری آف آئی ٹی کے تعاون سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی پارکس کا قیام انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ میں معاون ثابت ہوگا۔ حکومت گلگت بلتستان انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کیلئے خصوصی اقدامات کررہی ہے۔ نوجوانوں کے مستقبل اور علاقے کی ترقی کا انحصار انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ ہے۔ حکومت گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی اور علاقے کے وسیع تر مفاد میں اصلاحات کررہی ہے لیکن بدقسمتی سے جعلی قوم پرست اور جعلی فرقہ پرست علاقے کی تعمیر و ترقی اور خود انحصاری کیلئے کئے جانے والے اقدامات کیخلاف بیانات دے رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی میں جعلی فرقہ پرستی اور جعلی قوم پرستی رکاوٹ کا باعث رہی ہے۔ ریونیو اتھارٹی کا قیام علاقے کو خود انحصاری کی طرف گامزن کرنے کیلئے ناگزیر تھا لیکن اس اتھارٹی کے قیام پر بھی احتجاج کیا گیا۔ گلگت بلتستان کی خوشحالی اور خود انحصاری کیلئے ہر ایک کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کی طاقت یہاں کی یوتھ ہے، اگر ہماری نوجوان نسل کی سمت درست ہو تو ملک کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔

دریائے گلگت اورمعاون نالوں میں پانی کی کمی،عوام گھروں کولوٹنے لگے

download-1.jpg
گلگت(بیورو رپورٹ)دریائے گلگت اور معاون نالوں میں پانی کی سطح خطرناک حد سے کم ہونے پر نشیبی علاقوں کے عوام دوبارہ گھروں کو لوٹ لگے ہیں غذر سے گلگت تک دریا اور نالوں کے اطراف میں آباد ہزاروں لوگ پانی کی سطح خطرناک حد تک پہنچنے پر جانی خطرات پر نقل مکانی کر چکے تھے بعض نے ضروری سامان بھی منتقل کر دیا تھا تاہم گزشتہ 48 گھنٹوں میں بارشیں تھمنے اور پانی کی سطح میں قابل ذکر حد تک کمی آنے پر دوبارہ گھروں کو لوٹ آنے لگے ہیں جبکہ بعض گھروں میں سیلابی پانی داخل ہونے پر کمروں اور چار دیواری کے اندر کیچڑ بھرنے سے ابھی تک گھروں میں رہائش اختیار نہیں کر سکے سی طرح بعض گھروں کی دیواریں گرنے سے مرمت کا کام دوبارہ شروع کر دیا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ مکانات سے کئی دنوں تک پانی ٹکرانے سے بنیادی کمزور پڑ گئی ہیں جس سے گھر منہدم ہوسکتے ہیں اس بارے میں انتظامیہ کے واضح پالیسی نہ ہونے سے متاثرین پریشان ہیں ۔
Top