گلگت(بیورو رپورٹ)وزیر اعلی کے معاون خصوصی محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ وفاق کو عدم اعتماد سے کوئی خطرہ ہے اور نہ گلگت بلتستان میں کچھ ہونے والا ہے۔بادشمال کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو عمران خان کو ہٹانے میں شرمندگی کا سامنا ہو گا۔انہوں نے کہا عمران خان اور خالد خورشید کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں۔ وزیراعظم گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانا چاہتا تھا جسکو کو روکنے کے لیے مولانا فضل الرحمان سرگرم تھے اور پی ڈی ایم کے چیرمین کا عہدہ استعمال کر کے عبوری صوبے کے پالان کو سبوتاژ کرنے کے لیے پیپلز پارٹی اور نواز لیگ سمیت کئی جماعتوں کو استعمال کر کے عدم اعتماد کی تحریک پیش کی اس سے قبل اسی طرح کی سازش سرتاج عزیز کمیٹی سفارشات کو روکنے کے لیے کی گئی تھی۔ ایک سوال پر کہا کہ گلگت بلتستان کا ہر رکن اسمبلی وزیر اعلی خالد خورشید سے مطمئن ہے اس لیے یہاں کسی قسم کی تحریک آنے کا کوئی امکان نہیں۔الیاس صدیقی کے مطابق وحدت مسلمین نے گلگت بلتستان کے آئینی حقوقِ کے ایک نکاتی تحریری معاہدے کے تحت تحریک انصاف سے الائینس کیا تھا جس پر آج ہمیں کامیابی مل رہی ہے آ ئینی حقوقِ کا ڈرافٹ فیصلہ کن مرحلے میں ہے ایک ڈرافٹ باپ نے سینیٹ میں جمع کرا دیا ہم اس کے مخالف نہیں کیونکہ ہمیں اپنے حقوق سے غرض ہے وہ جس جماعت کے زریعے بھی حاصل ہو اگر باپ نے جمع کرا دیا ہے تو ہم اس کی تائید کرتے ہیں البتہ چند تحفظات ہیں ہم چاہتے ہیں کہ سپیشل صوبہ بن رہا ہے تو ہمیں این ایف سی ایوارڈ میں وہ حقوق دیا جائے جو ہمارا ڈیمانڈ ہے ورنہ ملک میں رائج این ہف سی میں شامل کر لیا گیا تو ہمیں وہ مالی فوائد نہیں ملیں گے جو ہمارا ڈیمانڈ ہے۔عبوری صوبے کا درجہ ملنے پر حاصل حقوق پر کہا کہ عبوری صوبہ ملنے سے وزارت امور کشمیر کی چنگل سے نکال جائیں گے۔دیگر صوبوں میں احساس محرومی اس وجہ سے ہے کہ وہاں عوام اچھی سیاسی قیادت کا انتخاب نہیں کرتے جسکی وجہ بد عنوان اور نااہل لوگ مسلط ہو کر عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔انہوں سابق وزیر اعلی کے خدشات پر کہا کہ ہم آرٹیکل ون میں شامل نہیں ہو رہے ہیں اس لیے ہمیں کسی صوبے کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا ہے۔سابق وزیر اعلی کی باتیں غلط فہمیوں کا نتجہ ہے حکومتی پالیسیوں پر کہا کہ پشاور مسجد بم دھماکہ سیکورٹی فورسز کی غفلت اور کوتاہی کا نتجہ تھا جسکی وجہ بڑی تعداد میں بے گناہ شہری شہید ہو گئے۔ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے واقعات کے پیچھے موجود لوگوں پر ہاتھ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جماعت نے کراچی سے اسلام آباد تک مارچ کیا مگر اتنی بڑی انسانی تباہی کی مزمت کی تو فیق نہیں ہوئی مقامی قیادت بھی ایسے وقت میں ڈھول کی تاپ پر گلگت سے پر روانہ جب مسجد حملے کا ایک شہید کی میت لائی جارہی تھی جنہوں نے مزمت کا ایک لفظ بھی ادا نہیں کیا حلانکہ یہ لوگ مذہبی تائید سے منتخب ہوئے ہیں۔وفاقی حکومت کی طرف سے افغان طالبان کی حمایت اور پاکستانی طالبان سے مزاکرات کے پیشکش پر کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کے ہم حامی نہیں دہشت گردوں کے ساتھ وہی سلوک ہونا چاہیے جو اس ملک کے قانونی تقاضے ہیں۔صوبائی حکومت کی کارکردگی پر کہا کہ گلگت بلتستان میں تعلیم و صحت کی مفت اور معیاری سہولیات مل رہی ہیں۔غریب اور کم آمدنی افراد والے کو دس لاکھ تک مفت علاج کی سہولیات دی جارہی ہے ایسا ماضی کے کسی حکومت میں نہیں ہوا اب کروڈوں روپے سکالرز شپ بھی دی جارہی ہے اس سے غریب طبقے کو اعلی تعلیم کی سہولیات میسر آ ئینگے۔جس سے سرمایہ نہ ہونے سے انٹر اور ماسٹر تک ڈراپ آٹ کا عمل رک جائے گا ترقیاتی عمل کے سوال پر کہا کہ گلگت بلتستان میں پاور کے صوبے اس وقت حکومتی منصوبہ بندی میں سر فہرست ہے۔غذر چترال ایکسپریس وے اور شونٹر پاس بڑے منصوبے ہیں۔
عمران خان اور خالد خورشید کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں،الیا س صدیقی
