شکاگو(ویب ڈیسک) امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زیادہ سونے سے موٹاپا کم کرنے میں مدد ملتی ہے کیونکہ اس وجہ سے ہمیں کم کیلوریز کی ضرورت پڑتی ہے۔80 رضاکاروں پر کی گئی اس تحقیق کے نتائج اس لحاظ سے اہم ہیں کیونکہ اس سے پہلے کی تحقیقات سے بار بار یہی پتا چلا ہے کہ معمول سے زیادہ سونے کا نتیجہ زائد موٹاپے اور ذیابیطس کے علاوہ دل و دماغ کی مختلف بیماریوں کی صورت میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔یونیورسٹی آف شکاگو میں اس تحقیق کے دوران 25 سے 35 سال کے صحت مند رضاکار شریک کیے گئے جن میں سے نصف کو دو ہفتے تک معمول سے ایک گھنٹہ 12 منٹ زیادہ سلایا گیا۔یعنی اگر وہ رات میں 8 گھنٹے کی گہری نیند لے رہے تھے تو مختلف طریقوں کی مدد سے یہ دورانیہ بڑھا کر 9 گھنٹے 12 منٹ کردیا گیا۔یہ سلسلہ دو ہفتے جاری رہا جس دوران رضاکاروں میں نیند کے دورانیے، سونے جاگنے کے معمولات اور توانائی کی روزمرہ ضروریات پر نظر رکھی گئی۔معمول سے زیادہ (لیکن پرسکون اور معیاری) نیند لینے والے رضاکاروں کی بھوک کم ہوئی، ہاضمہ بہتر ہوا جبکہ اضافی ورزش یا جسمانی مشقت کے بغیر ان کا وزن بھی قابو میں رہا۔نیند میں اوسطا ایک گھنٹے کے اضافے سے رضاکاروں میں غذائی توانائی کی یومیہ ضرورت میں لگ بھگ 400 کیلوریز کی کمی واقع ہوئی۔اس تحقیق کی مرکزی مصنفہ ڈاکٹر اسری تصالی کہتی ہیں کہ حالیہ برسوں میں جہاں یہ معلوم ہوا کہ نیند متاثر ہونے سے بھوک بڑھتی ہے اور موٹاپے کے خطرے میں اضافہ ہوتا ہے؛ وہیں اس سوال نے بھی شدت اختیار کرلی کہ کیا معمول سے ایک گھنٹہ زیادہ کی پرسکون نیند، موٹاپا کم کرنے میں ہماری کوئی مدد کرسکتی ہے یا نہیں؟امریکا میں طبی آزمائش (کلینیکل ٹرائل) کے طور پر رجسٹر کروائی گئی اس تحقیق کے نتائج جاما انٹرنل میڈیسن کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ موٹاپا کم کرنے میں اچھی اور طویل نیند کا کردار بھی خاصا اہم ہوسکتا ہے۔یہ نتائج امید افزا ضرور ہیں لیکن محدود افراد پر تحقیق کی بنا پر فی الحال انہیں حتمی قرار نہیں دیا جاسکتا۔
موٹاپا کم کرنا ہے تو زیادہ نیند لیجیے، تحقیق
