ٹریفک قوانین پر عملداری مہذب قوموں کی نشانی ……تحریر……جی ایم شجاع

افراد سے معاشرہ تشکیل پاتاہے اور ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کے لئے نظم و ضبط کا قائم ہونا ضروری ہے اس کے برعکس بد نظمی اور بے ضابطگی سے ایک خوشحال معاشرے کا قیام خواب ہی ہوسکتا ہے اس کا عملی تعبیر تب ہی ممکن ہوسکتا ہے جب معاشرے کے افراد اپنے روز مرہ کے امور نظم وضبط کے تحت انجام دیں ۔ سیانے کہتے ہیں کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی ،خوشحالی اور تہذیب و تمدن کا جائزہ لینا ہوتو اس معاشرے کے لوگوں کے گھروں میں واش رومز اور اس معاشرے کی شاہراہوں اور اس میں ٹریفک کے نظام کو دیکھ لیں ۔ ٹریفک کے نظام کی بد نظمی سے جہاں معاشرے میں ماحولیاتی آلودگی کے مسائل جنم لیتے ہیں وہیں بے ہنگم ٹریفک کے باعث منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہوتا ہے۔ تنگ سڑکوں ، این سی پی گاڑیوں کا بے دریغ استعمال، سالانہ کی بنیاد پر لاکھوں کی تعداد میں سیاحوں کی آمد ، کار پارکنگ کی سہولت کی عدم دستیابی، عوام میں ٹریفک سے متعلق آگاہی کی کمی، ٹریفک پولیس کے الگ یونٹ کی مستقل منظوری کے نہ ہونے اور ڈسٹرکٹ پولیس سے محدود نفری کی بطور ٹریفک پولیس تعیناتی کے باعث پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح گلگت بلتستان میں بھی ٹریفک کے مسائل دن بدن بڑھتے جارہے ہیں ۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس گلگت بلتستان محمد سعید وزیر نے انہی وجوہات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے گلگت بلتستان میں ٹریفک کے نظام کو محدود وسائل اور کم افرادی قوت کے ذریعے بہتر بنانے کے لئے تمام ریجنل پولیس آفیسران اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسران کو ہدف دیا یوں تینوں ریجنل پولیس آفیسروں نے اپنے متعلقہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسروں کے ساتھ مل کر اولین فرصت میں گلگت بلتستان کے دس اضلاع میں ٹریفک کے حوالے سے عوام میں آگاہی مہم چلائی ۔ تمام اضلاع میں الیکٹرانک میڈیا ، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھرپور انداز میں آگاہی مہم چلائی گئی اس سلسلے میں تمام مسالک کے جید علمائے کرام نے مساجد اور دیگر دینی اجتماعات میں ٹریفک کے حوالے سے شرعی نقطہ نظر سے عوام کو آگاہی دی خاص طور پر جمعہ کے خطبات میں مفصل روشنی ڈالی گئی ۔ عوامی سطح پر پولیس کی طرف سے ٹریفک آگاہی مہم کو حوصلہ افزا حد تک پذیرائی ملی جبکہ سرکاری و نجی تعلیمی اداروں سیاسی، دینی اور سماجی تنظیموں نے بھی اس مہم میں اپنا حصہ ڈالا ۔ محکمہ پولیس گلگت بلتستان ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے عملی طور پر اقدامات ا آٹھا رہاہے پہلی فرصت میں کمپیوٹرائزڈ ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کو آسان بنانے کی بھر پور کوشش کی جارہی ہے اسی طرح پولیس گاڑیوں کو تربیت یافتہ ڈرائیوروں کے علاوہ آفیسران، اہلکاران یا ان کے گھر کے افراد کے چلانے پر پابندی عائد کی گئی ہے اسی طرح پولیس ڈرائیوروں کے لائسنس کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے ۔ بلتستان رینج میں ریجنل پولیس آفیسر کیپٹن ریٹائرڈ لیاقت علی ملک کی نگرانی میں چاروں اضلاع میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بلاتفریق کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ بغیر لائسنس ڈرائیونگ، کم عمر ڈرائیونگ، غیر قانونی نمبر پلیٹس، روٹرز، موٹر سائیکلوں پر ون ویلینگ، تیز رفتار ڈرائیونگ، اوور لوڈننگ اور کالے شیشوں کا استعمال جیسے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کاروائی عمل میں لاکر انسپکٹر جنرل آف پولیس گلگت بلتستان کو رپورٹ پیش کی جاتی ہے ۔ چونکہ گلگت بلتستان کو سیاحتی اعتبار سے عالمی سطح پر اہمیت حاصل ہے اسی پیشِ نظر سکردو ائیرپورٹ کو انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا درجہ بھی دیا گیا ہے ۔ مستقبل قریب میں عالمی پروازیں سکردو ائیرپورٹ پر ہوں گی اور لاکھوں کی تعداد میں سیاح فطرتی مناظر دیکھنے آئیں گے ایسے میں ٹریفک کا بے ہنگم رش بے پناہ مسائل پیدا کرے گا ۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس گلگت بلتستان محمد سعید وزیر ان حالات کا بروقت ادراک رکھتے ہوئے ابھی سے عوام الناس میں آگاہی مہم چلانے ، ٹریفک پولیس کو ٹریفک کا نظام بہترین انداز میں سنبھالنے کا گر سکھانے اور ٹرانسپوٹرز حضرات کو ٹریفک قوانین پر عملداری کا پابند بنانے کے لئے بروقت اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ ٹریفک قوانین پر عدم عملداری کے باعث سڑکوں اور شاہراہوں پر ٹریفک حادثات معمول بن چکے ہیں جس کی وجہ سے کئی قیمتی انسانی جانیں ضائع بھی ہوچکی ہیں ایسے میں ہر شخص کو ایک مہذب معاشرے کے مہذب شہری کی حیثیت سے لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے ٹریفک قوانین پر عمل پیرا ہونا چاہیئے ۔ شاہراہ قراقرم اور خاص طور پر نو تعمیر شاہراہ بلتستان میں آئے روز ٹریفک حادثات ڈرائیوروں کی غفلت اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے باعث ہی ہوتے ہیں یوں ایک ڈرائیور کی غفلت سے نہ صرف اپنی جان ضائع ہوتی ہے بلکہ کئی دیگر جانوں کو بھی موت کے منہ میں دھکیلا جاتا ہے یوں بات ایک یا چند جانوں کے ضائع ہونے تک محدود نہیں ہوتی بلکہ کئی خاندان جیتے جی مرجاتے ہیں ۔ ٹریفک کے نظام کو مثر بنانے کے لئے تنہا ٹریفک پولیس کچھ نہیں کرسکتی بلکہ پورے معاشرے کو مل کر کردار اداکرنے کی ضرورت ہے ۔ تعلیمی اداروں یونی ورسٹیز، کالجز اور سکولوں میں طلبا وطالبات کو ٹریفک قوانین پر عملداری کے حوالے سے لیکچرز دیں، مساجد میں علما کرام اس پر روشنی ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھیں اور سوشل میڈیا صارفین بھی اپنا کردار اداکرتے رہیں گے تو انشا اللہ ہم اس سلسلے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔ یاد رکھیں ہم بروقت ٹریفک کے نظام کو بہتر نہ بناسکے تو آنے والے وقتوں میں سیاحوں کے بے تحاشا رش کے دوران ٹریفک کانظام درہم برہم ہوگا جسے سنبھالنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوگا اس لئے انتظامیہ ، تاجر تنظیمیں اور ٹرانسپورٹر حضرات محکمہ پولیس کے ساتھ مل کر کار پارکنگ کے قیام سمیت ٹریفک کے درکار وسائل کے لئے جدو جہد کریں ۔ بے ہنگم ٹریفک کے باعث سڑکوں کی بند ش سے جہاں عوام الناس اور سیاحوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا وہیں معاشی حالت بھی بد حالی کا شکار ہوگی جس سے کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہے گا ۔ معاشرے کے ہر طبقہ فکر کو مہذب اور باشعور شہری کی حیثیت سے ٹریفک کے نظام کی بہتری کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا اور یہیں مہذب اور باشعور قوموں کا وطیرہ بھی ہوا کرتا ہے ۔

شیئر کریں

Top