پارکنسن کی شناخت کے لیے جلد کا ٹیسٹ مددگار ہوسکتا ہے

123-42.png

 لندن: پارکنسن اور الزائیمر کی شناخت عموماً لگے بندھے ٹیسٹ اور کلینیکل تفتیش سے ہوتی ہے۔ لیکن اب جلد کے ایک ٹیسٹ (بایوپسی) کی بدولت الزائیمر اور پارکنسن کی شناخت اور اس کی قسم کا تعین کرنا ممکن ہے۔

جرنل آف پارکنسن ڈیزیز کےمطابق مریضوں میں ایک اہم بایومارکر (یعنی حیاتیاتی جزو) ’فاسفورائی لیٹڈ الفا سائنو کلائین ( پی سنک) ان کے دماغ اور جلد میں جمع ہوتا ہے۔ اس طرح پارکنسن ڈیزی کو عام پارکنسزم سے الگ کرکے دیکھا جاسکتا ہے۔ کیونکہ اس کیفیت میں ٹاؤ نامی پروٹین دماغ میں جمع ہوتا رہتا ہے۔

اس طرح جلد کی بایوپسی سے عام پارکنسن مرض ( پی ڈی) اور اس کی ذیلی اقسام میں فرق کرنا بہت آسان ہوسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مرض کی ابتدا میں ہی اس کی شناخت ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ پارکنسن کی کئی اقسام ہیں ان میں سے ایٹائپیکل پارکنسنزم ، پروگریسو سپرنیوکلیئر پالسی (پی ایس پی) اور کارٹیکوبیسل سنڈرم ( سی بی ایس) ٹاؤ نامی پروٹین کے جمع ہونے سے ییدا ہوتی ہے۔ ان کا علاج بھی الگ الگ ہوتا ہے لیکن ان کی شناخت میں بہت مشکل ہوتی ہے۔ اس طرح جلد کی بایوپسی سے عام پارکنسن یا پی ڈی اور پی ایس پی یا سی بی ایس کے درمیان فرق کیا جاسکتا ہے۔

اس ضمن میں پہلے مرحلے میں پی ڈی کے 26، پی ایس پی کے 18 اور سی بی ایس کے شکار 8 مریض بھرتی کئے گئے۔ پھر مزید 26 تندرست افراد بھرتی کئے جنہیں کوئی دماغی عارضہ نہ تھا۔ اس ضمن میں مئی 2014 سے اپریل 2017 کے درمیان تحقیقات کی گئیں۔ تمام افراد کے پیر، ران، اور گردن اور کھوپڑی کی اطراف سے جلد کی بافتوں کے نمونے لیے گئے۔ لیکن معلوم ہوا کہ پی ایس پی اور سی بی ایس کو چھوڑ کر پارکنسن کی دیگر اقسام میں پی سنک بایومارکر پایا گیا ۔ اس طرح جلد کی بدولت بہت آسانی سے پارکنسن کی دوسری اقسام کو بہت درستگی سے محسوس کیا جاسکتا ہے۔

اس طرح پارکنسن کے امراض کو بہت سہولت سے شناخت کرکے علاج کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔

شیئر کریں

Top