بلدیاتی انتخابات کا بر وقت انعقاد وقت کی ضرورت…… اداریہ

گلگت بلتستان میں بلدیاتی انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو اپنے محلے اور گلی کے چھوٹے چھوٹے کاموں کیلئے اراکین اسمبلی کے گھروں کا طواف کر نا پڑتا ہے۔ہر سال بجٹ میں محکمہ بلدیات کیلئے کروڑوں روپے مختص کیے جاتے ہیں ،یہ فنڈز کب اور کہاں خرچ ہوئے اس کا کوئی اتہ پتہ نہیںہوتا،یو ں گلی ،محلے میں شہریوں کے مسائل جوں کے توں ہوتے ہیں، بلدیاتی انتخابات کا بر وقت انعقاد وقت کی ضرورت ہے ،گلگت بلتستان کو نام کی شناخت 2009میں ملنے کے بعدسے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی حکومتوں نے اپنی مدت پوری کی ،دونوں حکومتوں کے وزرائے اعلیٰ نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے متعدد مرتبہ اعلانات کیے مگر اس پر عملدر آمد نہ کرا سکے ،پی ٹی آئی کی حکومت کو اقتدارمیں ایک سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے ،وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے بھی بلدیاتی انتخابات کا اعلان تو کیا مگر اس پررعملدر آمد کر نے سے تا حال قاصر ہیں،اخبارات میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ہماری تیاری مکمل ہے،2 دسمبر 2021 کو بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے چیف سیکرٹری کے نام 8 صفحات پر مشتمل لیٹر بھی بھجوا چکے ہیں۔الیکشن کمیشن گلگت بلتستان کے لیٹر کی روشنی میں بورڈ آف ریونیو نے حلقوں کی حد بندی کے حوالے سے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو بھی لیٹر جاری کردیا ہے۔شعبہ تعلقات عامہ الیکشن کمیشن گلگت بلتستان کے مطابق چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان نے مزید کہا ہے کہ اس کے باوجود بلدیاتی انتخابات میں تاخیر مناسب بات نہیں۔کسی بھی معاشرے یا جمہوری نظام میں بلدیاتی ادارے ایک نرسری کا درجہ رکھتے ہیں۔ رواں سال ہر حال میں بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حدبندی اور حلقہ بندی کے بعد ووٹرز فہرست کی تیاری کے مرحلے کا آغاز ہوگا،اس کے فورا بعد ہی انتخابات ہونگے جس کیلئے الیکشن کمیشن پوری تندہی کے ساتھ کام کررہا ہے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے تینوں ڈویژنز کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو چاہئے کہ وہ بلدیاتی ایکٹ 2014 کی روشنی میں یونین کونسلز،ٹاون کمیٹیوں،ضلع کونسلز،تحصیل کونسلز،سٹی کارپوریشن،میونسپل کارپوریشن،میونسپل کمیٹیوں،موضعات کے اعدادوشمار،علاقائی حدبندی سمیت دیگر امور مکمل کرائے جائیں اور دیگر معلومات پر مشتمل تفصیلی نقشہ جات تیار کریں،ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن گلگت بلتستان سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری لیٹر میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے آرٹیکل 114 کے مطابق بلدیاتی انتخابات ناگزیر ہیں،خط میں انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کے شقوں کے حوالے بھی دیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خط میں چیف کورٹ گلگت بلتستان کے 24 اپریل 2021 کے جلد بلدیاتی انتخابات کرانے کے فیصلے کا بھی حوالہ ہے۔اب گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کو چاہئے کہ وہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے اپنے عمل میں تیزی لائیں تاکہ انتخابات کے انعقاد سے خطے کی تعمیر وترقی کا عمل مزید بہتری کی جانب بڑھ سکے۔صوبائی حکومت کو بلدیاتی انتخابات میں دیر نہیں کر نی چاہیے کیونکہ بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے سیاسی جماعتیں گراس روٹ لیول پر منظم ہوتی ہیں ،اس کیساتھ ساتھ نئی نوجوان قیادت سامنے آتی ہے ،الیکشن کمیشن کو بھی حلقہ بندی اور ووٹر فہرست اپ گریڈیشن کا کام جلد سے جلد مکمل کر نا چاہیے ،بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے عوام کو اپنی یونین کونسلز میں ہی مسائل حل ہوجائیں گے ،ان کو اپنے چھوٹے چھوٹے کاموں کیلئے اراکین صوبائی اسمبلی کے دروازے نہیں کھٹکھٹانے پڑیں گے ۔
زلزلہ متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام تیز
گلگت بلتستان میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج،صوبائی انتظامیہ کی جانب سے امدادی کام تیز کر دیا ،لینڈ سلائیڈنگ اور ملبے گر نے سے بند راستے کھولنے کیلئے اقدامات تیزی سے جاری ہیں،وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کی ہدایات کی روشنی میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امداد اور بحالی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے ، باچی گونڈ گاں کا زمینی رابطہ منقطع ہونے کے سبب پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کی دو خصوصی پروازوں کے ذریعے گائوں تک سی ایم ایچ سے ڈاکٹر اور ادویات سمیت اشیائے خوردنوش کی فراہمی کوممکن بنایا گیا ، سردی کی شدت میں اضافے کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے پاک فوج کی مدد سے روندو اور تلو سمیت بلتستان کے دیگر علاقوں میں چار میڈیکل کیمپس قائم کردیئے ہیں جہاں روزانہ کی بنیاد پر مریضوں کو مفت طبی امداد اور ضروری ادویات بھی فراہم کی جا رہی ہیں ۔ صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں زلزلے کے متاثرین میں رہائشی خیمے بھی تقسیم کرنے کا عمل جاری ہے، جن افراد کے گھر متاثر ہوئے ہیں ان کے لیے عارضی پناہ گاہوں کا قیام بھی عمل میں لایا جا چکا ہے ۔ عوام کو اشیائے خورد و نوش اور گرم کپڑے بھی مہیا کئے جا رہے ہیں ۔ استک کی رابطہ سڑک کی بحالی کا کام بھی آخری مراحل میں ہے۔ بلتستان میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 21 میں سے 14 سڑکیں جزوی طور پر بحال کی جا چکی ہیں تاکہ آمدورفت کو ممکن بنایا جا سکے۔ پاور ہاسز کی بحالی کا کام بھی جاری ہے ، اس سلسلے میں گنجی اور یلبو میں بجلی کی سپلائی مکمل طور پر بحال کی جا چکی ہے اور ان علاقوں میں واٹر سپلائی کا نظام بحال کرنے کا عمل جاری ہے ۔

شیئر کریں

Top