سگریٹ سیکٹرمیں بھاری ٹیکس چوری کا انکشاف

1-14.png

اسلام آباد: سگریٹ کی تیاری اور فروخت کے شعبے میں بھاری ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے، جس کی وجہ سے سگریٹ کے ریگولیٹڈ سیکٹر سے ایف بی آر کو حاصل ہونے والی ٹیکس وصولیاں بھی متاثر ہورہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے سگریٹ انڈسٹری پر بھاری ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد صارفین میں غیر قانونی اور مضر صحت سگریٹ کی خریداری کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے جس کے نتیجے میں اس شعبے میں ٹیکس چوری میں غیرمعمولی اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔
وفاقی حکومت بجٹ خسارہ پورا کرنے کی خاطر 170ارب روپے کے نئے ٹیکس حاصل کرنے کے لیے سب سے زیادہ سگریٹ پر انحصار کررہی ہے۔ سگریٹ انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق اس شعبے میں ٹیکس چوری کی شرح پہلے ہی بہت بلند ہے اوراب فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی غیرمعمولی حد تک بڑھ جانے کے بعد اس رجحان میں مزید اضافہ ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سگریٹ کے مختلف برانڈز حکومت کی مقررکردہ قیمت سے نصف پر فروخت کیے جارہے ہیں جبکہ فروخت بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی انعامی اسکیمیں بھی شروع کردی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق سگریٹ بنانے اور فروخت کرنے والی قانونی صنعت کی بھرپور مخالفت کے باوجود فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں غیرمعمولی اضافہ کیا گیا جس سے قانونی سگریٹ کی قیمت میں یکدم سوفیصد تک اضافہ ہوگیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمگل شدہ برانڈز کے سگریٹ مقامی سطح پر تیار کردہ غیرقانونی سگریٹ کے مقابلے میں 50سے 100روپے فی پیکٹ کم قیمت پر فروخت ہورہے ہیں جس سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہورہا ہے۔
حکومت نے رواں مالی سال سگریٹ انڈسٹری سے 200ارب روپے کا ٹیکس وصول کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا، ایف ای ڈی میں غیرمعمولی اضافے سے اس ہدف میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، تاہم حکومت کے لیے 200ارب روپے کا معمول کا ہدف پورا کرنا بھی دشوار ہوگا۔
سگریٹ پر ایف ای ڈی لگنے سے قانونی سگریٹ کی فروخت میں 50فیصد تک کمی کا خدشہ ہے جس سے حکومت کا ریونیو بھی اسی تناسب سے متاثر ہوگا، ایف ای ڈی کا فائدہ صرف غیرقانونی سگریٹ برانڈز کو پہنچے گا جو اپنے برانڈز کی قیمت بھی بڑھارہے ہیں اور ٹیکس دیے بغیر اپنے مارجن اور مارکیٹ میں اپنے نفوذ میں اضافہ کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایف ای ڈی میں حالیہ اضافے سے پاکستان میں سگریٹ کی قانونی فروخت کا مارکیٹ شیئر 60فیصد سے گر کر 50فیصد سے بھی کم ہوجائے گا اور اس خلا کو سستے غیرقانونی سگریٹ پورا کریں گے جو قانونی صنعت میں کی جانے والی سرمایہ کاری کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

شیئر کریں

Top