علاج کے بعد بھی ایبولا وائرس دماغ میں چھپا رہتا ہے

123-23.png

میری لینڈ(ویب ڈیسک)ایک تحقیق میں یہ خوفناک انکشاف ہوا ہے کہ جان لیوا ایبولا وائرس علاج کے بعد بھی دماغ کے اندر چھپا رہتا ہے اور دوسری جانب کئی برس بعد دوبارہ حملہ آور ہوسکتا ہے۔سائنسدانوں کے مطابق مونوکلونل اینٹی باڈیز سے اس ایبولا انفیکشن کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں بندروں پر تجربات کیے گئے ہیں جن کی تفصیلات سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن میں شائع ہوئی ہے۔یو ایس آرمی میڈیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف انفیکشس ڈیزیز کے سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں بطورِ خاص افریقہ کے کئی مریضوں کا حوالہ دیا ہے جو کئی برس قبل ایبولا کے مرض سے شفایاب ہوچکے تھے لیکن اب دوبارہ اس مرض کی جکڑ میں آگئے ہیں۔اگرچہ ماہرین کا خدشہ تھا کہ ایبولا وائرس بدن میں بہت چالاکی سے چھپ کر رہ سکتا ہے۔ لیکن لاکھ کوششوں کے باوجود اس کی درست نشاندہی نہیں ہو پا رہی تھی۔ اس کے جواب کیلیے ایک طویل تحقیق کی گئی جس میں بندروں کو ایبولا سے متاثر کرکے انہیں مریض بنایا گیا۔ ان کا علاج کیا گیا اور شفا پانے کے بعد بھی ان کا جائزہ لیا جاتا رہا۔اس طرح یہ پہلی تحقیق ہے جس میں ثابت ہوا ہے کہ ایبولا وائرس مرض ختم ہونے کے بعد بھی دماغ کے اندر موجود رہتا ہے اور دوبارہ بیمار کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ دماغ کے ویٹریکیولر سسٹم میں یہ رہتا ہے اور دماغی مائعات تک میں سرایت کرجاتا ہے۔ جبکہ دوسری جانب بدن کے دیگرحصے اس سے بالکل پاک رہتے ہیں۔برطانوی نرس میں بھی ایبولا کا دوبارہ حملہ دیکھا گیا جو 2013 سے 2016 کے درمیان مغربی افریقہ میں خدمت پر مامور تھیں اور نو ماہ کے علاج سے تندرست ہوگئی تھیں۔ تاہم کئی برس بعد وہ برطانیہ میں ہی ایبولا کا دوبارہ ہدف بنیں جہاں ایبولا کا نام و نشان تک نہیں۔ اس لیے ماہرین کا خیال ہے کہ ایبولا جسم میں موجود ہوتا ہے۔ اب بندروں پر تحقیق سے اس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

شیئر کریں

Top