’لگژری‘ اشیا پر پابندی سے درآمدات پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا

2328629-superstoresliderimgx-1653885382-292-640x480-1.jpg

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے ’لگژری‘ اشیا پر پابندی سے درآمدات پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔

حکومت نے معاشی زوال پذیری کا راستہ روکنے کیلیے قدم اٹھاتے ہوئے تقریباً تین درجن ’لگژری‘ اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے جن میں گاڑیاں، موبائل فون، گھریلو استعمال کی اشیا اور تیار خوراک شامل ہے۔

’لگژری‘ اشیا کی درآمد پر پابندی بظاہر ایک مقبول قدم ہوتا ہے مگر اس سے نہ تو درآمدی بل کے حجم میں کوئی خاص کمی آتی ہے، نہ کرنسی مستحکم ہوتی ہے اور نہ ہی زرمبادلہ کے ذخائر میں کوئی اضافہ ہوتا ہے۔

مجموعی طور پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ پچھلے 10 ماہ کے دوران ان اشیا کا مجموعی درآمدی بل 90 کروڑ ڈالر ہے، جو مجموعی درآمدات کے محض 1 فیصد کے مساوی ہے۔

حکومت کے ’ لگژری‘ اشیا پر پابندی کے اقدام سے درحقیقت ریونیو میں نقصان ہو گا، کیوں کہ خام مال کی درآمد پر پابندی نہیں ہے، چناں چہ خام مال منگواکر یہ اشیا مقامی سطح پر تیار کی جا سکتی ہیں۔

دوسری جانب تیار مصنوعات کی درآمد پر حکومت کو ٹیکس کی مد میں آمدنی ہوتی تھی۔ دوسری جانب ان اشیا کی درآمد پر پابندی سے مقامی مارکیٹ پر ملکی کمپنیوں کی اجارہ داری قائم ہو جائے گی، وہ قیمتیں بڑھادیں گے اور صارفین جو پہلے ہی مالی دبائو کا شکار ہیں، ان پر مزید بوجھ پڑجائے گا۔

 

شیئر کریں

Top