مشرف کی طرح سلیکٹڈ بھی اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے، بلاول بھٹو

123-41.jpg

لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کٹھ پتلیوں کی جھوٹ کی سیاست کو رد کریں گے، جیسے مشرف ماضی کا حصہ بن چکا ہے ویسے سلیکٹڈ بھی اب ماضی کا حصہ ہے، ہم نے مشرف کی طرح سلیکٹڈ کو بھی دودھ میں سے مکھی کی طرح باہر نکال دیا ہے۔

بینظیر بھٹو کے 15 ویں یوم شہادت پر گڑھی خدا بخش، لاڑکانہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو کو کس گناہ میں شہید کیا گیا، دہشتگردی اور آمریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، دہشتگرد خوف پھیلا کر آپ کے حقوق سلب کرتے ہیں، آمریت بندوق کی طاقت سے آپ کی آزادی چھینتی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو جھوٹ کی نہیں سچ کی سیاست میں یقین رکھتی تھیں، ہم فساد کی سیاست کو دفن کریں گے، ہم کٹھ پتلیوں کی جھوٹ کی سیاست کو رد کریں گے، اس ملک کو جوڑیں گے، یکجہتی کے ساتھ سیاست کریں گے، لوگوں کو لڑوائیں گے نہیں۔
’سلیکٹڈ عدم اعتماد کا سہرا جوبائیڈن کو دینا چاہتا ہے جبکہ یہ جیالوں کی وجہ سے کامیاب ہوئی‘

انہوں نے کہا کہ پہلی بار عدم اعتماد کے ذریعے وزیراعظم کو گھر بھیجا، سلیکٹڈ عدم اعتماد کا سہرا جوبائیڈن کو دینا چاہتا ہے، عمران خان کو امریکی صدر نے نہیں جیالوں نے نکالا، عدم اعتماد کی سازش وائٹ ہاؤس میں نہیں بلاول ہاؤس میں تیار ہوئی، اور یہ بند کمروں کی سازش نہیں تھی، ہم نے سڑکوں پر کھڑے ہوکر بابانگ دہل اعلان کیا اور پھر اپنا ہدف حاصل کر کے دکھایا۔

’عوام کی مشکلات اور مہنگائی کا احساس ہے‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے سلیکٹڈ اور اُس کے سہولت کاروں کو خدا حافظ کہہ دیا، سلیکٹڈ اور سہولت کاروں کو نکالنا ہی جمہوریت کا انتقام ہے، جیسے مشرف ماضی کا حصہ بن چکا ہے ویسے ہی سلیکٹڈ بھی اب ماضی کا حصہ ہے، ہمیں مہنگائی، عوام کی مشکلات کا احساس ہے۔

’ملک کو مشکل سے پی پی کے جیالے ہی نکال سکتے ہیں‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’ملک کو مشکل سے پی پی کے جیالے نکال سکتے ہیں، غریب ، مزدور کو حق دلوانا ہے تو پاکستان پیپلزپارٹی یہ کام کرسکتی ہے، اگر دنیا میں پاکستان کا وقار بلند کرنا اور ملک کی عزت کروانی یا دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنی ہیں تو وہ بھی پی پی ہی کرسکتی ہے کیونکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے ماضی میں بھی یہ کر کے دکھایا‘۔

’ہم نے صوبوں اور آئین کے خلاف سازش کرنے والے کو ناکامی سے دوچار کیا‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو شکست دینے پر بھی پی پی نے ماضی میں اپنا کام کر کے دکھایا اور مستقبل میں بھی ہم یہ کر کے دکھائیں گے، ہم نے ایک سال پہلے جمہوریت کی بحالی کیلیے تحریک شروع کی، مشرف کی باقیات کا بندوبست اور سیلیکٹڈ ، کٹھ پتلی کی سازش کو ناکام کرنے کے لیے ہم نے عوامی مارچ کیا، سازش صوبوں اور آئین کے خلاف تھی جسے ہم نے ناکام بنایا‘۔

بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ ’پوچھنا چاہتے ہیں کہ شہید محترمہ کا گناہ یہ تھا کہ وہ محب وطن پاکستانی تھیں؟ وہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم اور جمہوریت کا علمبردار تھیں، آمروں کے لیے خوف کی علامت تھیں، وہ موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تیس سال جمہوریت کی جدوجہد کرتی ہیں، محترمہ سب کے لیے ایک ہی پاکستان چاہتی تھیں برابری پر یقین رکھتی تھی‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ بی بی شہید ملک کو جوڑ کر سیاست کرتی تھیں اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ وہ چاروں صوبوں کی زنجیر تھیں، محترمہ کی ایک جھلک دیکھنے اور بات کرنے کے لیے ہیلری کلنٹن بھی قطار میں کھڑی ہو کر انتظار کرتی تھیں، مسلم دنیا کے لیڈر شہید بی بی کی اپنی بیٹی کی طرح عزت کرتے تھے، شہید بی بی کہتی تھیں کہ دہشتگردی اور آمریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آمریت بندوق کے زور پر عوام کی آزادی چھیننا اور حقوق تلف کرنا ہے، دہشتگردی اور انتہاپسندی میں خوف سے عوام کو ہراساں کر کے حقوق تلف کرنا ہے، محترمہ یکجہتی کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں اب ہم پر اور آپ پر فرض ہے کہ ہم محترمہ کے نامکمل مشن کو مکمل کریں۔

’دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے اور انہیں رہا کرنے کی اجازت سلیکٹڈ کو کس نے دی؟‘

چیئرمین پی پی نے کہا کہ ان دہشت گردوں کا مقابلہ قوم ، اداروں، اے پی ایس کے بچوں اور اساتذہ نے کیا، میں سوال پوچھتا ہوں کہ یہ کس نے کھلاڑی، ناجائز اور نالائق کو یہ اجازت دی کہ ان دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے سامنے گھٹنے ٹیکے، اُن کے پاؤں پکڑ کر منتیں کر کے مذاکرات شروع کرے، پارلیمان، قوم اور شہدا کے لواحقین کی اجازت کے بغیر دہشت گردوں سے مذاکرات کرے۔

بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ ’ہمارے پاس قید دہشت گردوں کو کس نے جیلوں سے رہا کرنے کی اجازت دی، کس نے افغانستان کی جیلوں سے رہا ہونے والے دہشت گردوں کو پاکستان واپس آنے کی دعوت دی؟ کس نے اجازت دی کہ دہشت گرد آج پھر اپنا سر اٹھا رہے ہیں، کس نے دہشت گردوں کو اسلحے کے ساتھ واپس آنے اور آئین و قانون نہ ماننے پر بھی پاکستان میں قیام کی اجازت دی۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ ’جو اپنے گھناؤنے عمل کو دہشت گردی تسلیم نہ کرے ایسے گروہ کے مسلح لوگوں کو کس نے پاکستان میں واپس لایا‘۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ایک نالائق ، کرکٹر کو وزیر اعظم بنا کر سارے ملک کے امن کو برباد کردیا گیا، دہشت گردی کی پالیسی پر نظر ثانی کریں گے‘۔

’روس یوکرین جنگ اور کورونا کی وجہ سے عوام کو مہنگائی کا سامنا ہے‘

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی نالائقی کی وجہ سے ملک کو معاشی طور پر نقصان پہنچا، کورونا اور روس یوکرین جنگ کی وجہ سے عوام کو مہنگائی کا سامنا ہے، سلیکٹڈ کے اقدامات کی وجہ سے عوام مہنگائی کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، ملک پر ایسی معاشی پالیسی لاگو کی گئی جو معیشت پر خودکش حملہ تھا، انہوں نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے کے لیے چھوڑ دیا تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’دیوالیہ ہونے کا خطرہ عالمی پالیسیوں کیوجہ سے نہیں بلکہ اپنی وجہ سے تھا، وزیراعظم اور اُن کی معاشی ٹیم نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا
اتنے زیادہ معاشی نقصان کو ہم چند ماہ میں ٹھیک نہیں کرسکتے‘۔

’وزیراعلیٰ سندھ کی وجہ سے عالمی بینک نے صوبے کیلیے 2 ارب ڈالرز کا قرض منظور کیا‘

اُن کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو میں نے خود پاکستان بلایا، ہم انکے شکر گزار ہیں کہ وہ مکمل احساس رکھتے ہیں، ہم اقوام متحدہ کے شکرگزار ہیں کے وہ 9 جنوری کو پاکستان کے سیلاب متاثرین کے مسائل دنیا بھر کے سامنے رکھیں گے اور وہ پروگرام میں دنیا بھر میں لے کر جائونگا‘۔ بلاول نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ کے کمال کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا اور تعریف بھی کرنا چاہوں گا، عالمی بینک سے سندھ کے لیے 2 ارب ڈالر قرض کا انتظام کیا، وزیر اعلی سندھ نے مکمل اسکیمز بروقت تیار کر لی تھیںم مراد علی شاہ کی کی محنت کی وجہ سے سندھ کو پہلے قرض کے پیسے مل رہے ہیں، عوام کے لیے میں مختلف ملکوں کے دورے کر رہا ہوں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بہت سے ایسے منصوبے لا رہے ہیں جس سے سیلاب متاثرین کی حالت ماضی کے مقابلے میں پہلے سے بھی بہتر ہوگی۔

’ادارے نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا اعلان کیا تو بنی گالہ سے رونے کی آوازیں آنے لگیں‘

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ ’جب سے ادارے نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے تب سے مشرف اور اُن کی باقیات کو تکلیف ہورہی ہے اور بنی گالہ سے رونے کی آوازیں آرہی ہیں جبکہ عمران خان ادارے سے بار بار مداخلت کا مطالبہ کررہے ہیں تاکہ میرے عزیز ہم وطنوں کا معاملہ شروع ہوجائے‘۔

’عمران خان نے جمہوری رویہ نہ اپنایا تو ہمیں انتظام کرنا آتا ہے‘

انہوں نے کہا کہ ’میں عمران خان کو آخری بار وارننگ دینا چاہتا ہوں کہ وہ آئیں اور اسمبلی میں بیٹھ کر اپوزیشن کا کردار ادا کریں، اگر سڑکوں پر رہے تو کالعدم تنظیموں سے حکومت بات نہیں کرے گی، پی ٹی آئی اسمبلی میں آئے اور الیکشن، نیب ترامیم سمیت دیگر قانون سازیوں میں حصہ لیں کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ آپ جیل میں ہوں اور سابق خاتون اول آپ سے جیل میں ملاقات کیلیے آئیں‘۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ’اگر عمران خان جمہوری رویہ اپناتے ہیں تو یہ اچھا ہوگا ورنہ ہمیں اُن کا انتظام کرنا آتا ہے

شیئر کریں

Top