گلگت بلتستان عبوری صوبہ، قومی سلامتی کا تقاضہ ہے، عمران خان

download-15.jpg

گلگت (بیورورپورٹ)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری قومی سلامتی پالیسی کثیر الجہتی ہے، متفقہ دستاویز کی تشکیل میں درپیش چیلنجز کو مد نظر رکھا گیا ہے،قومی سلامتی کے لیے ہمہ جہت ترقی ناگزیر ہے،وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانا قومی سلامتی کا تقاضا ہے۔ نیشنل سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے یکساں حقوق کا تعین ضروری ہے گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ اس لیے بنایا جارہا ہے تاکہ وہاں کے لوگوں کو ملک کے دیگر حصوں کے مساوی حقوق مل سکیں۔اس سے قومی سلامتی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحت کے مواقعے سوئٹزر لینڈ سے زیادہ ہیں وہاں اربوں ڈالر سیاحت سے کمایا جاتاہے ،مگر ہم زیادہ اور بہتر مواقعوں کے باوجود فائدہ نہیں اٹھا رہے ہیں اگر ہم دیگر ملکوں کی طرح سیاحت سے معیشت کو سدھار گئے تو ہماری معاشی سیکورٹی بہتر ہو جائے گی ،قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی بھی ملک خوشحال نہیں ہو سکتا، ہماری کوشش معیشت کا استحکام اور معاشرے کے نچلے طبقوں کو اوپر اٹھانا ہے۔وہ جمعہ کو یہاں وزیراعظم آفس میں نیشنل سکیورٹی پالیسی کے پبلک ورڑن کے اجراء کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب سے وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وفاقی کابینہ کے ارکان ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، مسلح افواج کے سربراہان ،سفارتکار اور اعلیٰ فوجی حکام بھی موجود تھے۔قبل ازیں وزیراعظم نے قومی سلامتی پالیسی کی تاریخی دستاویز پر دستخط بھی کیے،وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل قابل تحسین امر ہے، یہ پالیسی کثیر الجہتی ہے اوریہ متفقہ دستاویز بڑی محنت سے تیار کی گئی ہے، قومی سلامتی کی صحیح معنوں میں تعریف کی گئی، اور اس کی تشکیل میں ملک و قوم کو درپیش چیلنجز کو مدنظر رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے لیے ہمہ جہت ترقی ناگزیر ہے، ہمہ جہت ترقی کا مطلب صرف غریب عوام کی نہیں بلکہ نظرانداز شدہ اور کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی بھی ہے، اس طرح ہر عام آدمی ریاست کے تحفظ کیلئے سٹیک ہولڈر بن جاتا ہے، سب سے بڑی سکیورٹی اس وقت ہوتی ہے جب ریاست کے تحفظ کیلئے عوام اس کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی درست سمت کا تعین بھی کریگی اور قومی سلامتی اور استحکام کے حصول کیلئے ایک سمت میں گامزن ہونے کیلئے پوری حکومتی مشینری کی مدد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج ہمارا فخر ہیں۔مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے خطرات کے باوجود ملک کو محفوظ رکھا، وزیر اعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی مسلح افواج کی بے مثال قربانیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ خطے میں ہمیں درپیش خطرات اور ہائبرڈ وار کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کے تناظر میں انہیں ہماری طرف سے بڑی اہمیت اور حمایت حاصل رہے گی۔۔وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک قانون کی حکمرانی کے بغیر خوشحال نہیں ہو سکتا۔ غریب ممالک اس لئے غریب نہیں کہ ان کے پاس وسائل کی کمی ہے بلکہ وہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔ خوشحال اور غریب معاشرے میں بنیادی فرق بھی یہی ہے۔ مدینہ کی ریاست کے حکمران قانون کی حکمرانی کی وجہ سے دنیا کے حکمران بنے۔ وہاں امیر اور غریب کے لئے الگ الگ قانون نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ کا رقبہ ہمارے شمالی علاقہ جات سے بھی کم ہونے کے باوجود وہ صرف سیاحت سے 60 ارب ڈالر کماتے ہیں جس کی بنیادی وجہ وہاں قانون کی حکمرانی اور اداروں کی مضبوطی ہے۔

شیئر کریں

Top