الٹراساؤنڈ اسٹیکر، جو کئی گھنٹوں تک جسمانی اعضا کی تصویر بناسکتا ہے

123.png

بوسٹن(ویب ڈیسک)سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے الٹراسانڈ کو انتہائی مختصر کرکے اسٹیکر میں ڈھالا ہے جنہیں جسم کے باہر پیوست کرکے کم ازکم 48 گھنٹے تک دل، گردوں اور دیگر اعضا کی منظر کشی کرکے بہتر طبی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
ابتدائی الٹراسانڈ اسٹیکر کی جسامت محض ایک ڈاک ٹکٹ جتنی ہے اور جسے پیٹ اور سینے پر لگا کر معدے اور پھیپھڑے کی مسلسل تصویر کشی کی جاسکتی ہے۔ بعض طبی معاملات، ورزش اور دیگر امور میں کئی گھنٹوں تک جسمانی الٹراسانڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح ورزش میں دل کی کیفیات کو اچھی طرح دیکھ کر ڈاکٹر مرض کا بہتر فیصلہ بھی کرسکتے ہیں۔
یہ تحقیق میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے زوان ہے ژا اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے جسے وہ ویئرایبل امیجنگ کے نام سے پکارتے ہیں۔ الٹراسانڈ اسٹیکر لچکدار مٹیریئل سے بنایا گیا ہے کیونکہ ایک جانب تو اسے متحرک بدن پر چپکنے کے لیے بنایا گیا ہے اور دوسری جانب الٹراسانڈ کی صلاحیتیں بھی برقرار رکھنا تھیں۔ اس طرح الٹراسانڈ پیوند اعلی معیار کی تصاویر فراہم کرنے لگے۔
اس کی تیاری کے لیے سائنسدانوں نے سخت ٹرانسڈیوسر کو نرم چپکنے والے مادے میں رکھا۔ اس پیوند میں ہائیڈروجل بھی لگایا گیا ہے جو الٹراسانڈ لہروں کے اخراج میں مدد دیتا ہے۔ ہائیڈروجل کو دو لچکدار ایلاسٹومر کے درمیان رکھا جاتا ہے تاکہ پورا نظام خشک نہ ہوجائے۔
تجرباتی طور پر 15 افراد کے سینے، بازو، گردن اور کمر پراسٹکر لگائے گئے اور انہیں ایک کمرے میں پھلوں کا رس پلایا گیا، وزن اٹھوائے گئے، دوڑایا گیا اور سائیکل چلانے کوکہا گیا۔ اس دوران اسٹیکر مسلسل الٹراسانڈ خارج کررہا تھا اور ڈاکٹروں نے پھیپھڑوں، پیٹ، دل اور مرکزی شریانوں کی پھیلا می کمی بیشی نوٹ کی جو ایک حیرت انگیز عمل ہے۔
لیکن سارے اسٹیکر تار سے جڑے تھے جن کا ڈیٹا کمپیوٹر تک جاکرالٹراسانڈ تصاویر بنا رہا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ تاروں کی ضرورت ختم کرنے کیلیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس کے باوجود بھی ماہرین نے اس ٹیکنالوجی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس عمل میں سند یافتہ ماہر سونوگرافر کی ضرورت نہیں رہتی اور بھاری بھرکم الٹراسانڈ کی اہمیت بھی ختم ہوجائے گی۔ اس طرح کووڈ 19 کے مریضوں کے پھیپھڑوں کا مسلسل خیال رکھنا ممکن ہوگا اور اسی طرح طبی نگہداشت میں انقلاب رونما ہوگا۔

شیئر کریں

Top