یوروپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت کے مطابق کمپنیاں خواتین ملازمین کے کچھ صورتوں میں اسکارف پہننے پر پابندی عائد کرسکتی ہیں۔
یورپی یونین کی ایک اعلیٰ عدالت نے جمعرات کو فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنیاں اپنے ملازمین کو کام کی جگہ پر ظاہری علامت کے طور پر کسی بھی مذہبی ، سیاسی یانظریاتی علامت کے استعمال سے روک سکتی ہیں۔
The EU's highest court has today again upheld the right of employers to sack Muslim women from their jobs for wearing the headscarf if justified by notion of "neutrality". The ECJ also seems to admit that this is a form of discrimination ?♀️ pic.twitter.com/mMwYdJoHwr
— Mehreen (@MehreenKhn) July 15, 2021
لکسمبرگ میں قائم اس ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں یورپی یونین کے تمام 27 رکن ممالک سے کہا کہ وہ یہ خود طے کریں کہ ان کے ملک میں موجود کمپنیوں میں اس پابندی کے اطلاق کی کس حد تک ضرورت ہے۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمپنیوں کی جانب سے کسی بھی فیصلے سے پہلے ملازمین کے حقوق اور آزادی مذہب کا خیال رکھتے ہوئے ملکی قانون سازی کو بھی مد نظر رکھا جائے۔
واضح رہے یہ کیس یورپی عدالت میں جرمنی سے تعلق رکھنے والی 2 خواتین کی طرف سے پیش کیا گیا تھا جنہیں دفتر میں اسکارف پہننے کی وجہ سے معطل کردیا گیا تھا۔
یورپ میں کئی سالوں سے خواتین کے اسکارف اور حجاب پہننے پر تنازعات جاری ہیں۔
اس سے قبل 2017 میں بھی اسی عدالت نے اسکارٖف پہننے کا اختیار کمپنیوں کو دیتے ہوئے مسلم خواتین ملازمین کے کچھ صورتوں میں اسکارف پہننے پر پابندی عائد کی تھی جس پر مسلمانوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔